نئے قرض پروگرام کے سلسلے میں بات چیت کیلئے آئی ایم ایف وفد کے جون کے آخری ہفتے میں پاکستان آنے کا امکان ہے
اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) عالمی مالیاتی ادارے ’آئی ایم ایف‘ نے بجٹ کے معاملے میں حکومت کی تعریف کرتے ہوئے سخت معاشی فیصلوں کو خوش آئند قرار دے دیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان ورچول مذاکرات کے دوران عالمی مالیاتی ادارے کی جانب سے پاکستان کے وفاقی بجٹ میں سخت معاشی فیصلوں کو خوش آئند قرار دیا گیا اور آئی ایم ایف نے حکومت اور سیاسی جماعتوں کے مثبت کردار کی بھی تعریف کردی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ عالمی مالیاتی ادارے نے معیشت کی بہتری کے لیے ٹیکس چھوٹ کو محدود کرنے کے اقدام کو سراہا ہے، کیوں کہ پاکستان نے نئے پروگرام سے قبل پیشگی شرائط پر عمل درآمد کیا ہے اس لیے حکومت کے ساتھ نئے قرض پروگرام کے سلسلے میں بات چیت کے لیے آئی ایم ایف وفد کے جون کے آخری ہفتے میں پاکستان آنے کا امکان ہے، آئی ایم ایف کو آئندہ مالی سال کا بجٹ 28 یا 29 جون تک منظور ہونے کی توقع ہے۔
ادھر وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے بجٹ آئی ایم ایف کی تجاویز کے مطابق بنایا گیا ہے، تاجروں کو فکسڈ ٹیکس رجیم میں لانے کے علاوہ اور کوئی آپشن نہیں تھا، نان فائلرز کی کیٹیگری ختم کرکے سب کو فائلر بنائیں گے، پیٹرولیم لیوی 60 روپے سے بڑھا کر 80 روپے کردی ہے، رواں ماہ ایکسپورٹرز کو بجلی کی قیمتوں کے حوالے سے خوشخبری دیں گے، 12 ہزار 970 ارب روپے ٹیکس وصولی کا ہدف حاصل کرلیں گے۔
دوسری طرف بجٹ سے متعلق ترجمان پی ٹی آئی نے اپنے ردعمل میں کہا کہ وفاقی بجٹ زہر قاتل ہے آئی ایم ایف بجٹ میں حکومتی منشا شامل نہیں، بجٹ کو مدنظر رکھتے ہوئے 12فیصد شرح مہنگائی کا ہدف بالکل غیرحقیقی ہے، عوام پر ٹیکسز کی بھرمار کے نتیجے میں مہنگائی کا طوفان آئے گا، ٹیکس چھوٹ کے خاتمے سے برآمدات بری طرح متاثر ہوں گی، شرح نمو ہدف 3.6فیصد مقرر کیا، ورلڈ بینک کے مطابق 2.4فیصد سے زیادہ نہیں ہوگا، ٹیکس ہدف 48فیصد بڑھا کر 12970 ارب کرنا انتہائی ظالمہ اقدام ہے، نان ٹیکس ریونیو مہنگائی کا بہت بڑا ذریعہ ہے جس کو بڑھا 3587ارب کردیا گیا۔