پولیس نے صحافی عمران ریاض کو جسمانی ریمانڈ کیلئے عدالت میں پیش کیا، ایف آئی آر میں درج جرم اور ریمانڈ پیپر کی نوعیت قابل ضمانت ہے لہٰذا جسمانی ریمانڈ نہیں دیا جاسکتا،عدالت
لاہور( نیوز ڈیسک ) لاہور کی کینٹ کچہری نے اینکرپرسن عمران ریاض کو کار سرکار میں مداخلت کا مقدمہ سے ڈسچارج کر دیا، عدالتی حکم کے بعد اینکرپرسن کو رہا کر دیا گیا،پولیس نے صحافی عمران ریاض کو جسمانی ریمانڈ کیلئے عدالت میں پیش کیا، پولیس نے موقف اپنایا کہ ملزم کو ایف آئی آر میں نامزد ہونے پر گزشتہ روز گرفتار کیا گیا۔
ملزم کی نشاندہی پر دیگر ملزمان کو گرفتار کیا جانا ہے۔لہٰذا ملزم کا دس روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا جائے۔وکیل میاں علی اشفاق نے جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ عمران ریاض پر درج مقدمہ جھوٹا اور بے بنیاد ہے۔عمران ریاض کے وکیل نے جسمانی ریمانڈ کی پولیس کی درخواست کی مخالفت کر دی۔جوڈیشل مجسٹریٹ نے عمران ریاض کے ریمانڈ سے متعلق فیصلہ محفوظ کر لیا بعد ازاں فیصلہ سناتے ہوئے اینکر پرسن کو مقدمے سے ڈسچارج کر دیا۔
جوڈیشل مجسٹریٹ نے جاری حکم نامے میں لکھا کہ ایف آئی آر میں درج جرم اور ریمانڈ پیپر کی نوعیت قابل ضمانت ہے۔ لہٰذا قانون کے مطابق جسمانی ریمانڈ نہیں دیا جاسکتا۔ اور تفتیشی افسر کی جسمانی ریمانڈ کی درخواست مسترد کی جاتی ہے۔عدالت نے اپنے حکم نامے میں یہ بھی کہا ہے کہ یہ نوٹ کیا گیا ہے کہ ملزم کے خلاف ثبوت ناکافی ہیں، لہذا عمران ریاض کو کیس سے ڈسچارج کیا جاتا ہے۔
تفتیشی افسر کو ہدایت کی جاتی ہے کہ اگر ملزم کسی اور کیس میں مطلوب نہیں ہے تو ان کو رہا کیا جائے۔واضح رہے کہ گزشتہ روزجوڈیشل کورٹ نے صحافی و اینکر عمران ریاض کو امانت میں خیانت کے مقدمے سے ڈسچارج کردیاتھا۔ عمران ریاض کے خلاف امانت میں خیانت کے مقدمے کی سماعت ہوئی تھی۔ تھانہ نشتر کالونی پولیس نے صحافی عمران ریاض کو ایک روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر عدالت میں پیش کیا۔
عمران ریاض کی جانب سے وکیل علی اشفاق اور اظہر صدیق نے دلائل دئیے تھے۔عدالت نے عمران ریاض پر درج مقدمہ خارج کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دیاتھا تاہم پولیس نے صحافی عمران ریاض کی ایک اور مقدمے میں گرفتاری ڈال دی گئی تھی۔پولیس نے عمران ریاض پر تھانہ سرور روڈ پر کار سرکار میں مداخلت کا مقدمہ درج کررکھا تھا ایف آئی آر میں کہا گیا تھا کہ عمران ریاض نے لاہور ائیرپورٹ پر ساتھیوں سمیت چیک پوسٹ پر کارسرکار میں مداخلت کی تھی۔