اسلام آباد: ( نیوز ڈیسک ) نئے مالی سال کا بجٹ آئی ایم ایف کی مشاورت سے تیار کیا گیا ہے، بجٹ وفاقی کابینہ سے منظوری کے بعد پیش کیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق وفاقی بجٹ کا مجموعی حجم 18 ہزار 500 ارب روپے مقرر کرنے کی تجویز ہے، بجٹ خسارہ 9800 ارب، قرضوں پر سود کیلئے 9700 ارب مختص کیے جائیں گے۔
ایف بی آر کا ٹیکس ہدف تقریباً 12ہزار 970 ارب روپے مقرر کرنے کی تجویز ہے اسی طرح پی ایس ڈی پی کے تحت ترقیاتی منصوبوں پر 1500 ارب خرچ ہوں گے، دفاعی شعبے کا بجٹ 2100 ارب روپے سے زیادہ رکھنے کی تجویز ہے۔
مہنگانی کا ہدف 12 فیصد، معاشی شرح نمو کا ہدف 3.6 فیصد مقررکر دیا گیا، نان فائلرز کے گرد گھیرا تنگ ہوگا، اربوں روپے کی ٹیکس چھوٹ ختم کی جائے گی، پرانی درآمدی گاڑیاں، درآمدی موبائل فونز، درآمدی خوراک مہنگی ہونے کا امکان ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ درآمدی چاکلیٹ، دودھ، دہی، کپڑے، صابن، شیمپو، ہیئر کلر، میک اپ، پرفیومز، لوشن بھی مہنگا ہوگا، گھی، کوکنگ آئل، بچوں کا دودھ، چینی، چائے کی پتی، مشروبات، کاسمیٹکس، مصنوعی زیورات، الیکٹرونک کا سامان، گھڑیاں بھی مہنگی ہوں گی۔
ملازمین کی تنخواہوں میں 10 سے 15 فیصد اضافہ متوقع ہے جبکہ چھوٹے ملازمین کو زیادہ ریلیف ملے گا، انکم ٹیکس چھوٹ 6 لاکھ سے بڑھا کر سالانہ 9 لاکھ روپے کرنے کی تجویز ہے۔
وفاقی بجٹ میں پٹرولیم لیوی 1080 ارب روپے مقرر کرنے کی تجویز ہے جبکہ رواں مالی سال سیلز ٹیکس، انکم ٹیکس اور کسٹمز ڈیوٹی کی مد میں 3879 ارب کی ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کی تجویز ہے اور نئے بجٹ میں مختلف شعبوں کو حاصل ٹیکس چھوٹ ختم کی جائے گی اور نان فائلرز کے گرد گھیرا تنگ کیا جائے گا۔