تحریک انصاف کے 28 رہنماؤں کے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج

تمام رہنماؤں نے ریاست اور اداروں کے خلاف اشتعال انگیز تقریریں کیں، یہ عمل عوام کو اکسانے، انتشار پھیلانے اور بغاوت کے زمرے میں آتاہے۔ متن

کوئٹہ ( نیوز ڈیسک ) پاکستان تحریک انصاف کے 28 رہنماؤں کے خلاف ریاست اوراداروں کے بارے میں اشتعال انگیز تقریروں کے الزام میں بغاوت کا مقدمہ درج کرلیا گیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق صوبہ بلوچستان میں ریاست اور اداروں کے خلاف اشتعال انگیز تقریروں کے الزام میں پی ٹی آئی رہنما حلیم عادل شیخ، شہریار آفریدی، شاندانہ گلزار سمیت 28 رہنماؤں کیخلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے، ، مقدمے میں عوام کو اکسانے، انتشار پھیلانے، ریاست کیخلاف بغاوت کی دفعات شامل ہیں۔
ذرائع کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ بغاوت کا مقدمہ بوستان تھانے کے لیویز افسر عبدالغنی کی مدعیت میں درج کیا گیا، جس میں صوبائی رہنماء شریف توخی، اشتہاری ملزم عبدالباری کاکڑ اور جہانگیر رند کے علاوہ کئی دیگر افراد کو نامزد کیا گیا ہے، جس کے متن سے معلوم ہوا ہے کہ پی ٹی آئی رہنماؤں نے ریاست مخالف نعرے لکھے، تمام رہنماؤں کی جانب سے ریاست اور اداروں کے خلاف اشتعال انگیز تقاریر کی گئیں، ان کا یہ عمل عوام کو اکسانے، انتشار پھیلانے اور بغاوت کے زمرے میں آتا ہے، جن کی وجہ سے ملزمان کے خلاف تفتیش کا آغاز ہوچکا ہے۔
ادھر وفاقی پولیس نے پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف شکنجہ سخت کرنے کا فیصلہ کر لیا، بانی پی ٹی آئی اور دیگر رہنماؤں کے خلاف درج مقدمات کی فہرست تیار کر لی گئی، اسلام آباد میں عمران خان کے خلاف 42 مقدمات درج ہیں جن میں سے 19 میں ضمانت نہیں لی گئی، اسی طرح شاہ محمود قریشی نے 16 میں سے 3 کیسز میں ضمانت نہیں لی، حماد اظہر کے خلاف 3 مقدمات ہیں جن میں سے کسی میں بھی انہوں نے ضمانت نہیں کروائی اور ایک میں عدالت انہیں مفرور قرار دے چکی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سابق وفاقی وزیر مراد سعید ایک مقدمے میں مفرور ہیں، اس کے علاوہ 8 مقدمات میں سے 2 میں ان کی جانب سے ضمانت نہیں لی گئی، سابق سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے 4 اور علی نواز اعوان نے 5 کیسز میں تاحال ضمانت نہیں کرائی، سیاست سے کنارہ کش ہونے والے اسد عمر 3 مقدمات میں پولیس کو مطلوب ہیں، ان کے خلاف مجموعی طور پر 21 کیسز ہیں، اسی طرح وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور مختلف تھانوں میں درج 18 مقدمات میں نامزد ہیں ان کو 2 کے علاوہ دیگر تمام مقدمات میں ضمانت مل چکی ہے۔