مجھے جو بیان لکھ کر دیا وہ اتنا اچھا نہیں تھا اس لیے میرا ضمیر نہیں مانا کہ کسی بیوی کے بارے میں نازیبا باتیں کروں، اگر میں وہ بیان پڑھ دیتا تو الیکشن جیت جاتا۔ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ کی گفتگو
راولپنڈی ( نیوز ڈیسک ) عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد کا کہنا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ مجھ سے ناراض ہے کیوں کہ وہ بیان نہیں پڑھا جو مجھے لکھ کر دیا گیا۔ سیاست ڈاٹ پی کے کو اپنے ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کی ناراضگی مجھ سے برقرار ہے کیوں کہ میں نے وہ بیان نہیں پڑھا جو انہوں نے مجھے لکھ کر دیا گیا تھا، میرا ضمیر نہیں مانا کہ کسی بیوی کے بارے میں نازیبا باتیں کروں، جو بیان لکھ کر دیا گیا تھا وہ اتنا اچھا نہیں تھا، حالانکہ میں نے حلف دیا ہے کہ میں نہ بشریٰ بیگم کو جانتا ہوں نہ کبھی ان سے ملا ہوں، اگر وہ میں پڑھ دیتا تو میں الیکشن جیت جاتا۔
سابق وزیر داخلہ کا کہنا ہے کہ فوج کے لیے میں نے قربانی دی ان سے مجھے یہ توقع نہیں تھی کہ میرے ساتھ یہ سلوک کیا جائے گا، ہم سب ناکام ہو چکے ہیں، اداروں سمیت صرف ایک اکیلا شخص پورے نظام کو شکست دے چکا ہے، دو مہینے مجھے خاموشی اختیار رکھنی ہے، قربانی کے بعد بڑی قربانی ہوگی۔
علاوہ ازیں عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ جون اہم مہینہ ہے ،اگلے 45دن اہم ہیں، فوج کی عزت ہمیں جان سے زیادہ عزیز ہے لیکن ایسے کیا پیغام جا رہا ہے، ملک میں اب سیاسی فیصلے ہوں گے لوگ آ گئے تنگ ہیں،ملک کو تباہی سے بچایا جائے ملک تباہی کے کنارے کھڑا ہے، عدالتیں چھوٹی پڑ گئی ہیں بے گناہ لوگوں کی تعداد زیادہ ہے، اڈیالہ جیل میں غریب لوگ قید ہیں، اس گرمی میں 500 لوگوں کی عدالت میں پیشی ہوتی ہے، جیلوں میں اس وقت 80 سے 90 فیصد لوگ بے گناہ قید ہیں، میری ہمدردانہ درخواست ہے اس عید پربے گناہ لوگوں کو عام معافی دی جائے۔
انہوں نے کہا کہ عالیہ حمزہ اور صنم جاوید پڑھی لکھی خواتین ہیں، ان کی رہائی کے بعد دوبارہ گرفتاری قابل مذمت ہے ، ان کی رہائی کیلئے حکومت کو سوچنا چاہئے،ملکی حالات سے تنگ سرمایہ کار ملک سے باہر جا رہے ہیں تو ایسے حالات میں بیرون ملک سے کون اپنا سرمایہ لے کر پاکستان آئے گا اور ملک میں اپناسرمایہ لگائے گا، ملک کو تباہی سے نکالنے کیلئے سوچنا ہوگا ،بے گناہ لوگوں کی رہائی کیلئے حکومت کو سوچنا چاہئے ۔