نیپرا کی رواں مالی سال جنوری تا مارچ سہ ماہی ٹیرف ایڈجسٹمنٹ کے تحت ڈسکوز اور کے الیکٹرک کے صارفین پر 46ہزار613 ارب روپے کے اضافی مالی بوجھ کی منظوری
اسلام آباد( نیوز ڈیسک ) نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے وزیراعظم کی ہدایت پر کے الیکٹرک کے 60 ارب روپے سے زائد کا قرض معاف کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ چونکہ ڈسکوز سرکاری ملکیت ہیں اس لیے یہ خسارہ گردشی قرضوں میں شامل ہے یا سرچارج کے نفاذ کے ذریعے صارفین سے وصول کیا جاتا ہے نیپرا کے چیئرمین وسیم مختارانہوں نے کے الیکٹرک کے مسائل کے حوالے سے منعقدہ اجلاس میں یہ اعلان کیاکے الیکٹرک کے سی ای او سید مونس عبداللہ علوی نے شرکاءکو بتایا کہ تفصیلی غور و خوض اور پاور اینڈ فنانس ڈویژن سمیت اسٹیک ہولڈرز کی کوششوں کے بعد کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے نگران سیٹ اپ کے دوران کے الیکٹرک اور حکومت پاکستان کے درمیان زیر التوا تنازعات کو حل کرنے کی منظوری دی ہے جن میں بجلی کی خریداری کا معاہدہ‘ انٹر کنکشن معاہدہ ‘ ٹیرف امتیازی سبسڈی معاہدہ اور ثالثی کا معاہدہ شامل ہیں.
کے الیکٹرک کے سی ای او نے کہا کہ پاور یوٹیلٹی کمپنی نے مالی سال 2017 سے مالی سال 2023 تک 68 ارب روپے کے زیر التوا دعوﺅں کو چارٹرڈ اکاﺅنٹنٹ کمپنی اے ایف فرگوسن کی جانب سے جانچ پڑتال کے بعد معاف کردیا ہے تاہم نیپرا اب شناختی کارڈ ز کی عدم دستیابی پر اعتراضات اٹھا رہا ہے چیئرمین نیپرا نے اجلاس کو بتایا کہ نیپرا کے الیکٹرک کے کلیم کا جائزہ لے رہا ہے اور اتھارٹی اس معاملے کو جلد از جلد حل کرنے کے لیے کام کر رہی ہے ریکوری نقصان کا مسئلہ دیگر ڈی آئی ایس سی اوز میں بھی موجود ہے تاہم چونکہ وہ حکومت کی ملکیت ہیں، لہذا یہ نقصان گردشی قرض میں رکھا جاتا ہے یا بالآخر سرچارج کے نفاذ کے ذریعے صارفین سے وصول کیا جاتا ہے.
بزنس ریکارڈر کے مطابق ٹیرف پوسٹ 2023 کے حوالے سے سی ای او کے الیکٹرک کا کہنا تھا کہ پاور یوٹیلیٹی کمپنی کے ملٹی ایئر ٹیرف کی میعاد 30 جون 2023 کو ختم ہوگئی تھی اور کے الیکٹرک نے نیپرا کے پاس اگلے کنٹرول مدت کے لیے ٹیرف درخواستیں دائر کردی ہیں چیئرمین نیپرا نے کہا کہ وہ اس پر کام کر رہے ہیں اور انہوں نے یقین دلایا کہ 30 جون 2023 کے بعد کی مدت کے لئے ٹیرف کے تعین کے عمل کو تیز کیا جائے گا.
کے الیکٹرک کے لئے اشارتی جنریشن پلان کی تفصیلات بتاتے ہوئے سیکرٹری پاور راشد لنگڑیال نے بتایا کہ وزیراعظم آفس کی ہدایات کے مطابق کے الیکٹرک نے اشارتی جنریشن پلان پیش کیا کے الیکٹرک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں حکومت کی نمائندگی پر بحث کے دوران سیکرٹری پاور نے کے الیکٹرک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں حکومت پاکستان کے بورڈ ممبران کو تبدیل کرنے کی درخواست کی کیونکہ سندھ ہائی کورٹ کے حکم امتناع کا اطلاق حکومت پاکستان کے بورڈ ممبران پر نہیں ہوتا.
اجلاس کے شرکاءنے باہمی فیصلوں پر اتفاق کیا جن میں نیپرا کے الیکٹرک کے مسائل کو حل کرنے کے لئے جس میں کلیم کو معاف کرنا اور جون 2023 کے بعد ٹیرف کا تعین‘ جے پی سی ایل کے یونٹ ون کو 100 فیصد تھر کول میں تبدیل کرنے اور کے الیکٹرک کی جانب سے بجلی کی آف ٹیک کے لئے سی سی او ای کی منظوری کی سمری اور کے الیکٹرک کے بورڈ ز میں حکومت پاکستان کے بورڈ ممبران کو تبدیل کرنے میں شیئر ہولڈرز کی مدد کرے گا.
دوسری جانب نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے رواں مالی سال جنوری تا مارچ سہ ماہی ٹیرف ایڈجسٹمنٹ کے تحت ڈسکوز اور کے الیکٹرک کے صارفین پر 46ہزار613 ارب روپے کے اضافی مالی بوجھ کی منظوری دے دی ہے مجموعی طور پر 46ہزار613 ارب روپے کی ایڈجسٹمنٹ میں سے 28ہزار515 ارب روپے کیپیسٹی چارجز کی مد میں ہیں جبکہ 10ہزار284 ارب روپے ٹی اینڈ ڈی نقصانات کے ایف سی اے کے کم اثرات، 5ہزار309 ارب روپے او اینڈ ایم اور 2ہزار541 ارب روپے سسٹم چارجز کے استعمال کی وجہ سے وصول کیے جائیں گے.
سہ ماہی ٹیرف ایڈجسٹمنٹ جولائی، اگست اور ستمبر 2024 کے بجلی بلوں میں وصول کیا جائے گا تاہم پاور ڈویژن کے حکام نے نیپرا سے درخواست کی ہے کہ وہ فوری طور پر سہ ماہی ٹیرف ایڈجسٹمنٹ کا نوٹیفکیشن جاری کرے کیونکہ یکم جولائی 2024 سے ٹیرف کی ری بیسنگ بھی متوقع ہے نیپرا کے مطابق اسلام آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی (آئیسکو) کو تیسری سہ ماہی کے لیے 7 ارب 77 کروڑ 20 لاکھ روپے وصول کرنے کی اجازت دے دی گئی ہے.
لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی (لیسکو) نے 2ہزار181 ارب روپے، گوجرانوالہ الیکٹرک پاور کمپنی (گیپکو) منفی 1ہزار3 ارب روپے،فیصل آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی (فیسکو) 9ہزار90 ارب روپے ،ملتان الیکٹرک پاور کمپنی (میپکو) نے 3ہزار337 ارب روپے،پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی (پیسکو) نے 14ہزار95 ارب روپے، حیدرآباد الیکٹرک سپلائی کمپنی (ہیسکو) نے 5ہزار11 ارب روپے، کوئٹہ الیکٹرک کوئٹہ سپلائی کمپنی (کیسکو) نے 5ہزار219 ارب روپے، سکھر الیکٹرک سپلائی کمپنی (سیپکو) نے 1ہزار656 ارب روپے اور ٹرائبل الیکٹرک سپلائی کمپنی (ٹیسکو) نے منفی 546 ملین روپے ادا کیے.