’ہمیں تصدیق شدہ فارم 45 نہیں ملے‘، کامیاب قرار دیئے گئے ن لیگی امیدوار کا مؤقف، ’ایسے کیسے؟ الیکشن کمیشن تو سب چیزیں مہیا کرتا ہے‘، جج کے ریمارکس، راجہ خرم نواز اور ریٹرننگ آفیسر پر جرمانہ عائد کردیا
اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 48 میں مبینہ دھاندلی کیس کے دوران آزاد امیدوار مصطفیٰ نواز کھوکھر اور پی ٹی آئی کے امیدوار علی بخاری کے فارم 45 میچ کرگئے۔ تفصیلات کے مطابق الیکشن ٹریبونل میں اسلام آباد کے حلقے این اے 48 اور 46 میں مبینہ دھاندلی کے خلاف علی بخاری اور عامر مغل کی اپیلوں پر اہم سماعت ہوئی، الیکشن ٹریبونل کے جج جسٹس طارق محمود جہانگیری نے سماعت کی، اپیلوں پر سماعت کے دوران جسٹس طارق محمود جہانگیری نے آر اوز کی عدم موجودگی پر حکم جاری کرتے ہوئے کہا کہ آج بھی ریٹرننگ افسر ذاتی حیثیت میں پیش نہیں ہوئے 15 ہزار جرمانہ عائد ہوگا، یہ تو ہم نرم آرڈر کر رہے ہیں ابھی جیل نہیں بھیج رہے۔
بتایا گیا ہے کہ الیکشن ٹریبونل نے دوران سماعت ایک ایک فارم 45 کا موازنہ شروع کیا تو این اے 48 سے جیتنے والے ن لیگی رہنما راجہ خرم نواز کے وکیل عدالت میں پیش ہوئے اور مؤقف اپنایا کہ ’ہمیں تصدیق شدہ فارمز نہیں ملے‘، جس پر جج نے ریمارکس دیئے کہ ’یہ کیسے ممکن ہے؟ الیکشن کمیشن جیتنے والے امیدوار کو تو ساری چیزیں مصدقہ مہیا کرتا یے‘، ان ریمنارکس کے ساتھ الیکشن ٹریبونل نے فارم 45 کی مصدقہ کاپیاں اور جواب جمع نہ کروانے پر ن لیگی رہنما راجہ خرم نواز اور ریٹرننگ آفسیر پر 15،15 ہزار روپے جرمانہ عائد کردیا۔
معلوم ہوا ہے کہ الیکشن ٹریبونل نے دوران سماعت دیگر امیدواروں کے فارم 45 کا موازنہ کیا تو اس دوران مصطفی نواز کھوکھر اور پی ٹی آئی کے امیدوار علی بخاری کے فارم 45 میچ کرگئے، بعد ازاں الیکشن ٹریبونل نے اسلام آباد کے دونوں حلقوں کو الگ الگ کردیا اور ریمارکس دیئے کہ ’این اے 46 کی حد تک کیس کی سماعت ابھی باقی ہے‘۔