خط برطانوی ہائی کمشنر کی عاصمہ جہانگیرکانفرنس کی تقریر کے تناظر میں لکھا گیا ، پارٹی نشان پرسپریم کورٹ کے فیصلے پر تنقید مناسب نہیں، الیکشن ایکٹ 2017 پارلیمنٹ نے منظور کیا، سپریم کورٹ نے وہی فیصلہ دیا جو قانون کہتا ہے۔ خط کا متن
اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) رجسٹرار سپریم کورٹ آف پاکستان کے برطانوی ہائی کمشنرجین میریٹ کو لکھے خط کا متن سامنے آگیا، خط میں کہا گیا کہ پارٹی نشان پر سپریم کورٹ کے فیصلے پر تنقید مناسب نہیں، الیکشن ایکٹ 2017 پارلیمنٹ نے منظور کیا، سپریم کورٹ نے وہی فیصلہ دیا جو قانون کہتا ہے۔ جیونیوز کے مطابق رجسٹرار سپریم کورٹ کے برطانوی ہائی کمشنرجین میریٹ کو لکھے خط میں کہا گیا کہ یہ خط چیف جسٹس آف پاکستان کی ہدایات پر لکھا ہے، آئیے ہم نوآباد کاروں کی نسلی برتری کے دہانے سے پیچھے ہٹیں، ہم سب اٹھ کھڑے ہوں اور برابری امن اور انسانیت کیلئے شمار کئے جائیں۔
ایماندار بنیں اور کھلے پن کے جذبے کے ساتھ ماضی کی غلطیوں کو تسلیم کریں۔ سپریم کورٹ نے اپنی ماضی میں ہونے والی غلطیوں کو تسلیم کیا ہے۔
ان غلطیوں کا تفصیل سے ازالہ کیا ہے۔
اس بات کو یقینی بنانے کیلئے اقدامات کئے ہیں کہ ان کا اعادہ نہ ہو۔کنگ چارلس تھری کی حکومت نے کھلے معاشرو ں اور جمہوریت کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ آپ کے ملک کے عوام کیلئے کھلے پن جمہوریت کیلئے تڑپ اور نیک تمناؤں کا اظہار کرتے ہیں۔
خط برطانوی ہائی کمشنر کی عاصمہ جہانگیر کانفرنس کی تقریر کے تناظر میں لکھا گیا ہے۔ خط میں کہا گیا کہ پارٹی نشان پر سپریم کورٹ کے فیصلے پر تنقید مناسب نہیں۔، سیاسی جماعتوں میں جمہوریت سے متعلق الیکشن ایکٹ 2017 پارلیمنٹ نے منظور کیا، سیاسی جماعتوں میں جمہوریت اور شخصی آمریت روکنے کیلئے پارٹی انتخابات لازم ہیں، مذکورہ سیاسی جماعت جس نے انٹراپارٹی انتخابات قانون کے حق میں ووٹ دیالیکن خود پارٹی انتخابات نہیں کرائے۔ سپریم کورٹ نے وہی فیصلہ دیا جو قانون کہتا ہے۔