شہبازشریف کا ججز کو کالی بھیڑیں کہنا معاملہ 100فیصد توہین عدالت کا ہے

شہبازشریف نے بےشک ججز کا نام نہیں لیا لیکن سب کو پتا ہے کن ججز کو مخاطب کیا، اگر شہبازشریف معذرت نہیں کرتے تو سزا بھی ہوسکتی ہے۔ مرکزی رہنماء پی ٹی آئی سینیٹر بیرسٹر علی ظفر

اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنماء سینیٹر بیرسٹر علی ظفر نے کہا ہے کہ شہبازشریف کا ججز کو کالی بھیڑیں کہنا معاملہ 100فیصد توہین عدالت کا ہے، اگر شہبازشریف معذرت نہیں کرتے تو سزا بھی ہوسکتی ہے۔انہوں نے جیو نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شہبازشریف کا ججز کو کالی بھیڑیں کہنا معاملہ 100فیصد توہین عدالت کی طرف جائے گا، اس کی وجہ کہ اگر وہ جوڈیشری کے بارے عام بات کرتے تو الگ بات تھی لیکن جب انہوں نے کہا کہ چند ججز کی بات کہ عمران خان کے حق میں فیصلے دے رہے ہیں، ان ججز کے خلاف ایسے الفاظ استعمال کئے جن کو دہرا نہیں سکتا۔
بے شک شہبازشریف نے ان ججز کا نام نہیں لیا لیکن سب کو پتا ہے کن ججز کو مخاطب کیا۔
عدالت کے فیصلوں پر بات ہوسکتی ہے لیکن فیصلے لکھنے والے جج کے خلاف توہین آمیز الفاظ استعمال کرنانہیں کرسکتے، اگر ایسے الفاظ استعمال کرتے ہیں تو پھر عدالتوں کے پاس کوئی چارہ نہیں کہ انہیں توہین عدالت کا نوٹس دینا پڑے گا، اگر شہبازشریف معذرت نہیں کرتے تو سزا بھی ہوسکتی ہے۔

اگر بیان کو دیکھا جائے تو وہ بھی میرٹ پر غلط ہے، کیونکہ عمران خان کے خلاف اس وقت جو کچھ ہورہا ہے، اس پر ہمارا تاثر ہے کہ ہمارے ساتھ انصاف نہیں ہورہا، بے بنیاد مقدمات میں انہیں سزا دی گئی، فیصلوں میں اتنی تاخیر ہورہی ہے کہ ہمیں وہ ناانصافی نظر آتی ہے۔ اگر کوئی جج فیصلہ کرتا ہے اور ضمانت دیتا ہے تو پھر اس پر تنقید کرنا درست نہیں ہے، شہبازشریف کو تجویز ہے کہ پہلے مقدمے کی نوعیت دیکھیں اور مقدمے کو سمجھیں پھر اس قسم کے الزام لگائیں۔
شہبازشریف فیصلوں پر اگر سیاسی الفاظ استعمال کرتے تو مناسب تھا لیکن براہ راست توہین عدالت والے الفاظ استعمال کئے گئے ، میں نہیں کہنا چاہتا کہ کسی موجودہ وزیراعظم کے خلاف توہین عدالت ہو، لیکن سوال پر میں نے کہا کہ یہ الفاظ میری نظر میں توہین عدالت ہی ہیں۔