تنقید سے خائف حکومت اب شہریوں اور صحافیوں کو آڑے ہاتھوں لے گی، مصطفیٰ نواز کھوکھر

ہتک عزت ایک کالا قانون ہے، مسلم لیگ ن کی تو یہ حالت ہے کہ ’ہور کوئی خدمت ساڈے لائق؟‘۔ سینئر سیاستدان کا بیان

اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) سینئر سیاستدان اور سابق سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا ہے کہ تنقید سے خائف حکومت اب شہریوں اور صحافیوں کو آڑے ہاتھوں لے گی۔ اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ پنجاب میں ہتک عزت کے قانون کے بعد ٹک ٹاکرز، سوشل میڈیا حتیٰ کہ واٹس ایپ میسجز پر بھی لوگوں کے خلاف شکایت اور جرمانہ کیا جا سکے گا، صحافی اور یو ٹیوبرز بھی اس کی زَد میں آئیں گے، ٹریبیونل کا کنٹرول بھی حکومت کے پاس ہو گا، یہ ایک کالا قانون ہے، جس کی مدد سے تنقید سے خائف حکومت اب شہریوں اور صحافیوں کو آڑے ہاتھ لے گی، مسلم لیگ ن کی تو یہ حالت ہے کہ ’ہور کوئی خدمت ساڈے لائق؟‘۔
بتایا جارہا ہے کہ پنجاب حکومت نے ہتک عزت بل 2024ء کو ایوان سے منظور کر الیا ہے،جس کا اطلاق پرنٹ ، الیکٹرانک اور سوشل میڈیا پر ہو گا ،پھیلائی جانے والی جھوٹی ، غیر حقیقی خبروں پر ہتک عزت کا کیس ہو سکے گا ،یوٹیوب ، سوشل میڈیا کے ذریعے پھیلائی جانے والی جعلی خبروں پر بھی بل کا اطلاق ہو گا،ذاتی زندگی ، عوامی مقام کو نقصان پہنچانے کے لئے پھیلائی جانے والی خبروں پر کارروائی ہو گی ،ہتک عزت کے کیسز کے لئے ٹربیونل قائم ہوں گے جو 6ماہ میں فیصلہ کرنے کے پابند ہوں گے،ہتک عزت بل کے تحت 30لاکھ روپے کا ہرجانہ ہو گا ،آئینی عہدوں پر موجود شخصیات کے خلاف الزام پر ہائیکورٹ بنچ کیس سن سکیں گے،خواتین ، خواجہ سراؤں کے کیس کی قانونی معاونت کے لئے حکومتی لیگل ٹیم کی سہولت ہو گی۔
معلوم ہوا ہے کہ اپوزیشن نے بل کو کالا قانون قرار دیتے ہوئے شدید احتجاج کیا اور بل کی کاپیاں پھاڑ دیں ، اپوزیشن نے بل بارے دس سے زائد ترامیم پنجاب اسمبلی میں جمع کروائیں، پنجاب اسمبلی ہتک عزت بل 2024بل کے خلاف اپوزیشن کی ترامیم کوایوان میں زیر بحث لایا گیا، قائد حزب اختلاف احمد خان بھچر نے اپنی ترمیم کے حق میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ہتک عزت بل 2024 کالا قانون ہے اس کا حصہ نہیں بنیں گے، ہتک عزت قانون سے آزادی اظہار رائے پر قدغن لگے گا،ہتک عزت قانون پر ججز کا پینل پنجاب حکومت کو دینا ہے ،بل کو سپیشل کمیٹی کے پاس بھیجیں،کیا جلدی ہے کہ رات بارہ بجے سے پہلے اس بل کو منظور کرانا ہے ، کمیٹی میں سب اسٹیک ہولڈرز کو بلا کر اعتماد میں لیں ۔
اسی طرح اس قانون کے خلاف صحافیوں نے بھی پریس گیلری سے واک آؤٹ کر کے اسمبلی احاطے میں احتجاج ریکارڈ کرایا اور ملک گیر احتجاج کی کال دے دی ، پریس کلب کے صدر ارشد انصاری نے پنجاب اسمبلی کے احاطے میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جو کچھ ایوان میں ہوا یہ جمہوری عمل نہیں ہے، یہ کوئی جمہوری بل نہیں ہے، اب حکومت سن لے آپ کے دن تھوڑے رہ گئے ہیں، دوبارہ جوائنٹ ایکشن کمیٹی کا اجلاس ہوگا، جوائنٹ ایکشن کمیٹی میں آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا، اب قومی وصوبائی اسمبلیاں نہیں چلیں گی، جتنے مرضی کالے قوانین بنالیں آزادی صحافت پر کوئی قدغن برداشت نہیں کریں گے، صرف لاہور نہیں پورے پاکستان میں احتجاج ہوں گے، ہم آپ لوگوں کو پھراسمبلیوں میں داخل نہیں ہونے دیں گے۔