خفیہ دستاویزات سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کرنے والوں پر آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت مقدمات کا فیصلہ

حکومت نے حساس اور خفیہ معلومات کی غیر مجاز تشہیر اور کھلے عام نمائش کا سخت نوٹس لیا ہے، اس جرم کی سزا دو سال قید اور جرمانے کی صورت میں بھگتنا ہوگی۔ وزیر دفاع خواجہ آصف کا بیان

اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) حکومت نے خفیہ دستاویزات سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کرنے والوں پر آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت مقدمات کا فیصلہ کرلیا۔ اپنے ایک بیان میں وزیر دفاع خواجہ آصف نے بتایا کہ وفاقی حکومت نے حساس اور خفیہ معلومات کی غیر مجاز تشہیر، خاص طور پر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر خفیہ دستاویزات، خصوصاً جن دستاویزات پہ سیکرٹ بھی لکھا ہو، ان کی کھلے عام نمائش کا سخت نوٹس لیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ اس طرح کی معلومات کا پھیلاؤ پاکستان کے سٹریٹجک اور اقتصادی مفادات کو زک پہنچانے کے علاوہ اس کے دوست اور برادر ممالک کے ساتھ تعلقات کو بھی شدید نقصان پہنچا سکتا ہے، اس تناظر میں وفاقی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ ان تمام افراد کے خلاف آفیشل سیکرٹس ایکٹ 2023ء کے تحت مقدمات درج کیے جائیں جو خفیہ معلومات یا دستاویزات کے افشاء کرنے یا پھیلانے میں بالواسطہ یا بلاواسطہ ملوث پائے جائیں گے، اس جرم کی سزا دو سال قید اور جرمانے کی صورت میں بھگتنا ہوگی۔
بتایا جارہا ہے کہ یہ قانون برطانوی راج کے دوران سنہ 1923 میں بنایا گیا تھا جس کا مقصد فوج سے متعلق خفیہ معلومات فراہم کرنے پر کارروائی کرنا تھا، تاہم گزشتہ برس قومی اسمبلی نے آفیشل سیکرٹس ترمیمی بل 2023ء کی منظوری دی، اس حوالے سے بتایا گیا کہ آفیشل سیکرٹس ایکٹ 1923ء میں ترمیم ناگزیر ہے اور سرکاری دستاویزات کے تحفظ اور سکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے بدلتے ہوئے سماجی منظر نامے کے تناظر میں یہ اس عمل کو مزید موثر بناتا ہے۔
رکن قومی اسمبلی مولانا عبدالاکبر چترالی نے کہا کہ ’جناب سپیکر! یہ کاپی ہمیں ابھی دی گئی ہے، مجھے کیا پتا اس میں کیا ہے اور کیا نہیں، اگر میں ہاں کر دوں اور یہ ملک و اسلام کے لیے نقصان ہو تو کیا اللہ کے دربار میں آپ اور ہم مجرم نہیں؟ آئین کی خلاف ورزی ہے، آپ لوگوں نے اس کا ترجمہ بھی نہیں کیا‘۔