دھاندلی کی اسمبلیاں قبول نہیں ہیں،فیصلے ایوان نہیں میدان میں ہونگے،مولانافضل الرحمان

جیل بھریں گے ،غلام بن کر نہیں رہیں گے،ہماری تحریک کا قافلہ آگے بڑھے گا،ت دلائل کے ساتھ ہوگی دھونس دھمکی نہیںچلے گی،پشاور میں جلسے سے خطاب

پشاور( نیوز ڈیسک ) جمعیت علماءاسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ دھاندلی کی اسمبلیاں قبول نہیں ہیں،جیل بھریں گے ،غلام بن کر نہیں رہیں گے،فیصلے اب ایوان میں نہیں میدان میں ہونگے، عوامی تحریک صرف جلسوں تک محدود نہیں رہے گی، بات دلائل کے ساتھ ہوگی دھونس دھمکی نہیںچلے گی۔پشاور میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہماری تحریک کا قافلہ آگے بڑھے گا۔
سندھ، بلوچستان، پنجاب اور خیبر پختونخوا میں جعلی اسمبلیاں قبول نہیں، یہ اسمبلیاں ہماری نمائندہ نہیں۔ان حکومتوںاور اسمبلیوں کو پاکستانی عوام کی نمائندہ کہنا عوام کی توہین ہے۔اصل نمائندگی عوام کی ہمارے پاس ہے ۔ کارکنوں کا جوش وجذبہ ملین مارچ سے زیادہ ہے۔
یہ حکومتیں عوام کی نمائندہ نہیں ہیں۔ہم 8فروری کو ہونے والے عام انتخابات کے نتائج کو مسترد کرتے ہیں۔

ہم بلاوجہ نہیں لڑتے،ہم اپنا نقطہ نظر پیش کریںگے۔مولانا فضل الرحمان کا اپنے خطاب میں مزید کہنا تھا کہ نواز شریف کی حکومت میں فاٹا انضمام کا فیصلہ ہوا۔میں نے اس وقت بھی اس کی مخالفت کی تھی کہ انضمام ٹھیک نہیں لیکن ہماری بات نہیں مانی گئی۔ہم نے انضمام کی مخالفت کی تھی۔ میںآج پوچھتا ہوں کہ فاٹا کے عوام کہاں ہیں؟۔ آج بھی ریفرنڈم کرا لیں تو پتا چل جائے گا کہ وہاں کے لوگ پرانے نظام کو اپنانا چاہتے ہیں۔
اس وقت کہاگیا کہ فاٹا کے عوام کو 10سال میں ایک ہزار ارب دئیے جائیں گے لیکن انہیں آج تک انہیں 100ارب بھی نہیں دئیے گئے۔ فاٹا کے عوام آج نہ ادھر کے رہے نہ ادھر کے رہے ہیں۔ میں نے ہمیشہ پشتونوں اور بلوچوں کے حق کی بات کی تھی۔ قوم کے حق کیلئے آواز بلند کرتا رہوں گا۔ہم بلاوجہ نہیں لڑتے۔ میرے فیصلے بھی تاریخ میں لکھے جا رہے ہیں۔ ہم قوم کی توہین برادشت نہیں کرسکتے۔میں اس جگہ کھڑا ہوں تو کسی دلیل پر کھڑا ہوں۔