سپریم کورٹ سے جوڈیشل انکوائری کی استدعا ہےتاکہ حقیقت تک پہنچا جائے، عمران خان یا پی ٹی آئی کبھی پرتشدد نہیں ہوسکتے، عمران خان نے ہمیشہ پرامن احتجاج کی بات کی، مرکزی رہنماء پی ٹی آئی علی محمد خان
اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنماء علی محمد خان نے کہا ہے کہ 9 مئی کو پی ٹی آئی نے پرامن احتجاج کیا، پارٹی نے کسی کو پرتشدد ہونے کا نہیں کہا ، سپریم کورٹ سے جوڈیشل انکوائری کی استدعا ہے تاکہ معاملے کی حقیقت تک پہنچا جائے، عمران خان یا تحریک انصاف کبھی پرتشدد نہیں ہوسکتے، عمران خان نے ہمیشہ پرامن احتجاج کی بات کی۔
انہوں نے پارٹی رہنماؤں راؤف حسن ودیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ میں کہنا چاہتا ہوں کہ پی ٹی آئی ایک پرامن جماعت ہے، تحریک انصاف نے کبھی پرتشدد کاروائیوں کی ترغیب نہیں دی، ہماری 27سالہ سیاسی تاریخ ہے، کل پی ٹی آئی کا یوم تاسیس ہے، عمران خان وہ شخص ہیں جس نے ہمیشہ پرامن احتجاج کی بات کی ، 9مئی کو بھی ہم نے ایک پرامن احتجاج کیا، پارٹی نے کسی کو پرتشدد ہونے کا نہیں کہا ، اگر کچھ ایسے واقعات ہوئے ہیں، تو اس کی کورکمیٹی، عمران خان اور ہمارے ممبران نے کہا کہ سپریم کورٹ کے زیرتحت جوڈیشل انکوائری کی جائے اور معاملے کی حقیقت تاک پہنچا جائے۔
کہ سیاسی جماعت پر حملہ کیوں کیا گیا؟ ہم تو پرامن جماعت ہیں، عمران خان یا تحریک انصاف کبھی پرتشدد نہیں ہوسکتے۔ چیف جسٹس پاکستان سے درخواست ہے کہ ہم سپریم کورٹ سے توقع کرتے ہیں، پی ٹی آئی جوڈیشری کے ساتھ کھڑے ہیں، ہماری جماعت کا نام انصاف ہے، 6ججز کے معاملے پر سب سے پہلے ہم کھڑے ہوئے۔ ہم نے چیف جسٹس سے استدعا کی تھی کہ سوموٹو نوٹس لیں، انہوں نے سوموٹونوٹس لیا، اس لئے ہماری توقعات جوڈیشری سے ہے۔
ہم نے ہمیشہ پرامن احتجاج کیا اپنا حق اگر مانگا ہے تو آئین و قانون میں رہ کر مانگا ہے، 9 مئی کی آڑ میں کریک ڈاؤن کیا گیا اس معاملے پر آج تک آزادانہ جوڈیشل کمیشن کا قیام نہ ہوسکا۔ اس موقع پر بیرسٹر ابوذر سلمان خان نیازی نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کا واضح موقف ہے کہ فوجی عدالتیں غیر آئینی ہیں فوجی عدالتوں میں ٹرائل غیر آئینی غیر قانونی ہے اس کو روکنا چیف جسٹس کی سب سے بڑی ذمہ داری بنتی ہے انہوں نے طالبان کے ٹرائل کے وقت خود کہا تھا کہ فوجی عدالتیں غیر آئینی ہیں۔
ایڈوکیٹ ابوذر سلمان نیازی نے الزام عائد کیا کہ ملٹری کسٹڈی میں موجود لوگ جن کی 20,22 سال عمر ہے 17 سال کے بھی ہے جنکی عمر کسٹڈی میں ہی 18 مکمل ہوئی ہے ایک جماعت کے کارکنوں کا ٹرائل سادہ قانون کے تحت جبکہ اگر تحریک طالبان کے لوگوں کا ٹرائل ہو تو اسکے لئیے آئین میں ترمیم یہ کہاں کا انصاف ہے؟ اس وقت جو ٹرائل چل رہا ہے وہ غیر آئینی اور غیر قانونی ہے آج سے 15/20 سال بعد جب تاریخ لکھی جائے گی تو ان کرداروں کے نام لکھے جائیں گے جو آج بڑے عہدوں اور کرسیوں پر بیٹھے ہے تاریخ ہمیشہ نیوٹرل رہتی ہے تاریخ کسی کو معاف نہیں کرتی۔