باہمی تشویش کے علاقائی اور عالمی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا‘ مفاہمت کی متعدد یادداشتوں اور معاہدوں پر دستخط ہوئے‘ دوروں کے باقاعدہ تبادلے سے باہمی روابط بڑھانے پر اتفاق ہوا۔ اعلامیہ کے مندرجات
اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کے دورہ پاکستان کے حوالے سے دونوں ملکوں نے 28 نکاتی مشترکہ اعلامیہ جاری کردیا۔ تفصیلات کے مطابق ایرانی صدر ابراہیم رئیسی پیر 22 اپریل کو پاکستان کے سرکاری دورے پر پہنچے تھے اور وہ دورہ مکمل کر کے 24 اپریل کو کراچی سے واپس روانہ ہوئے، ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کے دورے کے بعد پاکستان اور ایران نے مشترکہ اعلامیہ جاری کیا ہے۔
اس حوالے سے ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان و ایران مشترکہ اعلامیہ 28 نکات پر مشتمل ہے، اپنے دورے میں ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے وزیراعظم سے وفود کی سطح پر بات چیت کی، فریقین نے پاک ایران دوطرفہ تعلقات کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا، دونوں ممالک نے آزاد تجارت کے معاہدے کو جلد تکمیل تک پہنچانے پر اتفاق کیا، جیلوں میں قید دونوں ممالک کے شہریوں کی رہائی کا بھی فیصلہ ہوا۔
مشترکہ اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف کی دعوت پر ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے پاکستان کا سرکاری دورہ کیا، ایرانی صدر کے ہمراہ وزیر خارجہ سمیت اعلیٰ سطح کا وفد بھی تھا، وفد میں امیر عبداللہیان اور دیگر کابینہ ارکان سمیت اعلیٰ حکام ایرانی صدر کے ہمراہ تھے، اس دورے کے دوران باہمی تشویش کے علاقائی اور عالمی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا، مفاہمت کی متعدد یادداشتوں اور معاہدوں پر بھی دستخط کیے گئے۔
مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ایرانی صدر کے دورے میں دونوں ممالک کے برادرانہ تعلقات مضبوط بنانے کیلئے اعلیٰ سطح کے دوروں کے باقاعدہ تبادلے کے ذریعے باہمی روابط کو بڑھانے پر اتفاق ہوا، علاوہ ازیں دونوں پڑوسیوں اور مسلم ممالک کے درمیان تاریخی، ثقافتی، مذہبی اور تہذیبی تعلقات کو اجاگر کیا گیا۔