فیض آ باد دھرنا کمیشن رپورٹ میں کسی پر ذمہ داری کا تعین کرنے سے اجتناب کیا گیا،رضا ربانی

دھرنا کیس کی انکوائری نان اسٹارٹر نکلی،مزید تنازعات سے بچنے کیلئے انکوائری بند کردی گئی اور کسی پر ذمہ داری نہیں ڈالی گئی،بیان

اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) پاکستان پیپلزپارٹی کے سینئر رہنماءرضا ربانی نے کہا ہے کہ فیض آ باد دھرنا کمیشن رپورٹ میں کسی پر ذمہ داری کا تعین کرنے سے اجتناب کیا گیا،فیض آباد دھرنا کیس کی انکوائری نان اسٹارٹر نکلی، مزید تنازعات سے بچنے کیلئے انکوائری بند کردی گئی اور کسی پر ذمہ داری نہیں ڈالی گئی۔میڈیا رپورٹس کے مطابق اپنے ایک بیان میں رہنماءپاکستان پیپلزپارٹی کا کہنا تھا کہ رپورٹ میں ذمہ داری پنجاب کی سویلین حکومت پر ڈالنے کی کوشش کی گئی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ انکوائری کمیشن نے انکوائری میں رولز میں بے مقصد ترامیم اور قانون سازی تجویز کی گئی ہے۔ کیا اس وقت کوئی جماعت قانون سازی کا مسودہ تیار کرنے کی پوزیشن میں ہے جبکہ انکوائری کمیشن کی جانب سے مظاہرین کے خلاف دوبارہ کیس کھولنے کی بے بنیاد تجویز دی گئی۔

قبل ازیں پاکستان مسلم لیگ ن کے سینئر رہنماءخواجہ آصف اور رانا ثناءاللہ کی جانب سے فیض آباد دھرنا کمیشن کی رپورٹ پر تنقید کی گئی تھی ۔

پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنماءرانا ثناءاللہ کا کہنا تھا کہ فیض آباد دھرنا کمیشن نے صحیح نتائج پر پہنچنے کی کوشش ہی نہیں کی۔سابق وزیر قانون زاہد حامد خود استعفیٰ دینے پر تیار تھے لیکن اس وقت تک ذہن بن چکا تھا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم کے مطابق آپریشن ہوگا۔یاد رہے کہ گزشتہ روز وزیر دفاع خواجہ آصف نے بھی نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ فیض آباد انکوائری کمیشن کی رپورٹ کی کوئی وقعت نہیںہے۔
یہ رپورٹ نا تو مستند اور نا قابلِ بھروسہ ہے۔ان کا کہنا تھا کہ کمیشن کے سامنے جا کرمجھے احساس ہوا تھاکہ یہاں کوئی سنجیدگی نہیں۔ مجھے یہاں آنا ہی نہیں چاہیے تھا۔ فیض آباد دھرنا کمیشن گریبان میں جھانکے کہ انہوں نے فرض نبھایا کہ نہیں نبھایا۔کمیشن کے سامنے صرف مجھ جیسے سیاسی ورکر پیش ہوئے۔