9 مئی کے کیسز عنقریب منطقی انجام تک پہنچیں گے،عطاءتارڑ

سعودی عرب کا دورہ خوش آئند اور کامیاب رہا ، جس سنجیدگی سے دوست ممالک پاکستان کے ساتھ معاملات پر بات کر رہے ہیں وہ پاکستان کی خارجہ پالیسی کا نیا باب ہے،پریس کانفرنس سے خطاب

اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات عطا تارڑ نے کہا ہے کہ 9 مئی کے کیسز عنقریب اپنے منطقی انجام تک پہنچیں گے،جن کے جرائم سنگین نہیں تھے انہیں عدالت سے ریلیف مل گیا ، سعودی عرب کا دورہ خوش آئند اور کامیاب رہا ، ہماری خارجہ پالیسی کامیابی سے آگے بڑھ رہی ہے۔وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد بریفنگ دیتے ہوئے عطاءتارڑ کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان اسٹریٹجک لحاظ سے ایک جوہری ریاست ہے، جس سنجیدگی سے دوست ممالک پاکستان کے ساتھ معاملات پر بات کر رہے ہیں وہ پاکستان کی خارجہ پالیسی کا نیا باب ہے۔
پاکستانی معیشت کی بہتری کی رپورٹس آرہی ہیں ، کہا جارہا ہے کہ حکومت معیشت کی بہتری کیلئے کردار ادا کر رہی ہے اور اس کے ثمرات عوام تک پہنچیں گے، پاکستان سٹاک مارکیٹ سابقہ تمام ریکارڈ توڑ رہی ہے۔

کل سعودی وفد نے کہا کہ ہم شہباز شریف کے دورے کی وجہ سے آئے ہیں، ہم سعودی وفد کے شکر گزار ہیں، ان کے ساتھ سرمایہ کاری کے حوالے سے ریفائنری، ٹورزم کے بہت سے معاملات زیر بحث آئے جنہیں عملی جامع پہنایا جا رہا ہے اور چند دنوں میں اعلی سظح کا وفد بھی آئے گا اور معاہدوں پر دستخط میں پیش رفت ہوگی۔

عطا تارڑ کا مزید کہنا تھا کہ سعودی عرب سے ایک نجی سیکٹر کا بھی وفد آئندہ چند دنوں میں پاکستان آئے گا، ان کے دورہ کو سہولت دی جائے گی اور جب وہ ہمارے سیکٹرز کے ساتھ کام کریں گے تو یہ معیشت کیلئے بڑا قدم ہوگا۔ یہ ہمارے لئے خوش قسمتی بھی ہے، وزیر اعظم اور ان کی کابینہ پالیسی سازی اور معیشت کی بہتری کیلئے اپنے دن رات ایک کئے ہوئے ہیں۔
حکومت میں آتے ہی معیشت کیلئے کئے گئے فیصلے سے عالمی سطح پر پاکستان کی بڑی پذیرائی ہوئی، ایک جوہری ریاست ہونا بڑی بات ہے، پاکستان میں بہت سے قدرتی آبی ذخائر موجود ہیں۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں اپوزیشن کا پہلا جلسہ ناکام تھااور وہاں جو تقریریں ہوئیں اس سے لگتا ہے کہ یہ کمپنی چلنے والی نہیں ۔ پی ٹی آئی اپنی ہی صفوں میں اتحاد پیدانہ کرسکی ، اپوزیشن کے پاس بات کرنے کیلئے کوئی ایجنڈا نہیں۔
لیگی رہنما نے کہا کہ اپوزیشن ہمارا ساتھ دے لیکن ” میں نا مانوں” کی سیاست نہیں چل سکتی، ان کیسز پر توجہ دیں جو آپ کے رہنما بھگت رہے ہیں، اپوزیشن کی تحریک زور نہیں پکڑ پائے گی، جو سفر ہم نے ترقی کا شروع کیا وہ جاری و ساری رہے گا۔ یہ آپس میں ایک دوسرے کے دست وگریباں ہیں۔ایک دوسرے کی باتوں کورد کردیتے ہیں۔ان میں آپس میں پھوٹ پڑی ہے یہ اپوزیشن کا اتحاد کیا بنائیں گے۔