سب سے تگڑی جماعت پی ٹی آئی ہے دوبارہ الیکشن کروا لیں پتا چل جائے گا

حکومت گرانے کے باوجود اگرجنرل باجوہ سے مل سکتا ہوں تو کسی سے بھی مل سکتا ہوں، یہ مجھے قائل کرلیں کیونکہ یہ مسئلہ میری ذات کا نہیں پاکستان کا ہے۔ بانی چیئرمین پی ٹی آئی کی غیررسمی گفتگو

اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے سنگین الزام عائد کیا ہے کہ سب سے تگڑی جماعت پی ٹی آئی ہے دوبارہ الیکشن کروا لیں پتا چل جائے گا، حکومت گرانے کے باوجود اگرجنرل باجوہ سے مل سکتا ہوں تو کسی سے بھی مل سکتا ہوں، یہ مجھے قائل کرلیں کیونکہ یہ مسئلہ میری ذات کا نہیں پاکستان کا ہے، موجودہ حالات میں عدلیہ بالکل بھی آزاد نہیں ہے۔
پی ٹی آئی کے ایکس اکاؤنٹ پر جاری اعلامیہ کے مطابق بانی پی ٹی آئی عمران خان نے اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے غیررسمی گفتگو میں سنگین الزامات عائد کئے، انہوں نے کہا کہ لندن پلان کے لیے ججز کو بھی ساتھ ملایا گیا خفیہ ایجنسی نے ججز کی تقرریاں کروائیں۔ اگست میں جب مجھے پکڑا گیا تو پولیس میرے بیڈ روم میں داخل ہوئی وہاں سے میرا پاسپورٹ اور چیک بک بھی لے لئے گئے۔
انعام شاہ اور توشہ خانہ کے ایک ملازم کو خفیہ ایجنسی نے میرے خلاف وعدہ معاف گواہ بنایا۔ توشہ خانہ میں سزا دلوانے کے لیے دبئی میں پارٹ ٹائم سیلز مین سے گراف جولری سیٹ کی مالیت کا تخمینہ لگوایا گیا۔ توشہ خانہ ریفرنس بنانے پر چیئرمین نیب اور انعام شاہ کے خلاف کیس کروں گا۔ فواد چوہدری پریس کانفرنس کر چکا تھا لیکن اس کے باوجود اسے وعدہ معاف گواہ بنانے کے لیے پکڑے رکھا۔
پرویز الہی اور شاہ محمود قریشی آج پریس کانفرنس کر دیں تو اس کے کیسز ختم ہو جائیں گے۔ چیف جسٹس سپریم کورٹ قاضی فائز عیسی کو فیصل آباد کیس اور بھٹو کیس بھی یاد ہے۔ قاضی فائز عیسی کو نظر نہیں آرہا کہ لوگ ملٹری جیلوں میں پڑے ہوئے ہیں۔ بانی پی ٹی آئی نے ایک اور الزام عائد کیا کہ 18 مارچ کو مجھے جوڈیشل کمپلیکس میں قتل کرنے کا منصوبہ تھا۔
24 گھنٹے پہلے ہی جوڈیشل کمپلیکس کو ٹیک اوور کر لیا گیا تھا۔ سادہ کپڑوں میں ملبوس بہت سے لوگ جوڈیشل کمپلیکس میں موجود تھے۔ کیوں جوڈیشل کمپلیکس کی سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے نہیں لائی جا رہی۔ جو ایسٹ پاکستان میں ہوا وہی اج ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مشرقی پاکستان میں مجیب الرحمن کا مینڈیٹ چوری کر کے ملک توڑا گیا۔ مجیب الرحمن کی اکثریت سے یحیی خان کی طاقت ختم ہو جاتی۔
حمود الرحمن کمیشن رپورٹ میں لکھا ہے کہ مجیب الرحمن الیکشن جیت گیا تھا۔ مشرقی پاکستان کی طرح اب بھی ہمارا مینڈیٹ کم کر کے ہمیں کنٹرول کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اس وقت بادشاہ پیچھے بیٹھا ہوا ہے اور محسن نقوی وائسرائے بنا ہوا ہے۔ شہباز شریف فیتے کاٹتا پھر رہا ہے اس کے پاس کوئی طاقت نہیں ہے۔ ملک کا معاشی طور پر بیڑا غرق ہونے لگا ہے۔
ججز کہہ رہے ہیں کہ ایجنسیاں دھمکا رہی ہیں۔ آصف زرداری اور شریف فیملی کے اربوں ڈالر بیرون ملک پڑے ہوئے ہیں۔ اصف زرداری نے بیان دیا کہ ایک سیاسی جماعت فوج کا امیج خراب کر رہی ہے۔ جب ہم اقتدار میں تھے تو فوج کا امیج آسمان پر تھا۔ فوج کا امیج اس دن خراب ہوا جب یہ چوروں کے ساتھ بیٹھے۔ زرداری اور شریف خاندان کی کرپشن کا ہمیں خفیہ ایجنسی اور جنرل باجوہ نے خود بھی بتایا تھا، زرداری اور نواز شریف نے توشہ خانہ سے گاڑیاں لیں ان کا کیس کیوں نہیں سنا جا رہا۔
جنرل عاصم منیر کی تقرری سے پہلے عارف علوی کے ذریعے پیغام بھیجا تھا کہ ہم تمہارے مخالف نہیں، میں نے عارف علوی کے ذریعے جنرل عاصم منیر کو ٹیلی فون کروایا تھا کہ مجھے اس کے لندن پلان کے بارے میں معلوم ہے، علی زیدی بھی رابطے میں تھا اس کے ذریعے بھی پیغام دیا تھا کہ نیوٹرل رہیں اور ملک کو چلنے دیں، ہمیں کہا گیا کہ فکر نہ کرو وہ نیوٹرل رہیں گے، میں کسی کی غلامی قبول نہیں کرتا غلامی سے بہتر موت ہے۔
بانی پی ٹی آئی نے ایک سوال کہ کیا اپ کو قاضی فائز عیسی سے انصاف کی امید ہے؟ کے جواب میں کہا کہ بانی پی ٹی ائی کچھ دیر خاموش رہے اوربولے قوم سب کچھ دیکھ رہی ہے میں اس پر کوئی رائے دینا نہیں چاہتا، آج ملک بدل چکا ہے اور لوگوں میں شعور آ چکا ہے۔ ہمیں غدار بنایا گیا نو مئی میں پھنسایا گیا لیکن قوم نے آٹھ فروری کو بتا دیا کہ وہ کہاں کھڑی ہے۔
کئی ججز، محسن نقوی چیف الیکشن کمشنر اور نگران حکومت لندن پلان کا حصہ تھے۔ میں نے کبھی فوج سے لڑائی نہیں کی جنرل باجوہ نے ہماری پیٹھ میں چھرا گھونپا۔ میں جنرل باجوہ کو ڈی نوٹیفائی کر سکتا تھا لیکن نہیں کیا۔ ہم نے اس سب کے باوجود بھی جنرل باجوہ سے ملاقات کے لیے کمیٹی بنائی۔ صرف سپہ سالار فوج نہیں وہ الیکشن لڑ کر نہیں آیا۔ جنرل یحیی نے بھی اپنی طاقت کے لیے ملک کو تباہ کیا تھا۔
جنرل یحیی مجیب سے بات کر لیتا تو سرنڈر نہ کرنا پڑتا۔ 1971 میں ملک ٹوٹا اج ملک کی معاشی کمر ٹوٹنے لگی ہے۔ بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ اس وقت جتنی تگڑی جماعت تحریک انصاف ہے اتنی تگڑی جماعت اور کوئی نہیں، آج دوبارہ الیکشن کروا لیں دوبارہ سب کو پتہ چل جائے گا۔ حکومت گرانے کے باوجود دو مرتبہ جنرل باجوہ سے ملاقات کرسکتا ہوں تو کسی سے بھی ملاقات کر سکتا ہوں کیونکہ اس وقت میری ذات کا مسئلہ نہیں پاکستان کا ایشو ہے مجھے قائل کر لیں، موجودہ حالات میں عدلیہ بالکل بھی آزاد نہیں ہے۔