پی ٹی آئی کی مخصوص نشستوں پر دیگر جماعتوں کے حلف اُٹھانے والے ممبرز متنازع ہیں

ایسی صورتحال میں چیئرمین، ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا انتخاب عملاً آئین سے متصادم ہوگا، سینیٹ کی فعالیت عملاً سپریم کورٹ کے حتمی فیصلے کے ساتھ مشروط ہے۔ قائم مقام امیرجماعتِ اسلامی لیاقت بلوچ

لاہور ( نیوز ڈیسک ) قائم مقام امیر جماعتِ اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا صوبائی اسمبلی میں مخصوص نشستوں پر خواتین اور اقلیتی نمائندوں نے حلف نہیں اُٹھایا، جس کی وجہ سے الیکٹورل کالج نامکمل ہے۔ اِسی طرح قومی اسمبلی، پنجاب، سندھ اور بلوچستان اسمبلی میں پاکستان تحریکِ انصاف کے حق کی مخصوص نشستیں دیگر جماعتوں کو دے کر بھی حلف اُٹھانے والے ممبرز متنازع ہیں اور صوبائی اسمبلی میں سینیٹ کے انتخاب بھی مشکوک ہی ہیں۔
اِس صورتِ حال میں چیئرمین، ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا انتخاب عملاً آئین سے متصادم ہوگا۔ ایوانِ بالا سینیٹ اِس وقت غیرفعال ہے اور نئے سینیٹ ممبران کا چناؤ بھی متنازع ہے، جس سے سینیٹ کی فعالیت عملاً سپریم کورٹ کے حتمی فیصلے کے ساتھ مشروط ہے۔
حکمران اتحاد سینیٹ کو متنازع بنانے کی بجائے ترجیحی بنیادوں پر الیکشن کمیشن کے فیصلہ کے خلاف اعلیٰ عدالتوں میں جلد فیصلے کے لیے اقدامات کرے۔

لیاقت بلوچ نے کہا کہ مخصوص نشستوں کے تنازع اور قومی و صوبائی اسمبلیوں سے نومنتخب سینیٹ ممبرز کا انتخاب تنازع کا کیوں شکار ہوا ہے؟ یہ سوال تمام سیاسی جمہوری پارلیمانی جماعتوں کے لیے چشم کشا ہونا چاہیے۔ اگر پارٹیاں اپنی پارٹی میں جمہوریت اور انتخابی عمل مکمل نہ کریں اور انٹرا پارٹی الیکشن میں خود پارٹی دستور کے مطابق سقم رہ جائے تو پورا پارلیمانی نظام اسٹیبلشمنٹ یرغمال بناسکتی ہے۔
پائیدار جمہوریت اور سیاسی استحکام کے لیے ضروری ہے کہ انتخابات میں حصہ لینے والی جماعتیں صرف الیکشن کمیشن میں رجسٹرڈ ہی نہ ہوں بلکہ جماعتوں کا انٹرا پارٹی الیکشن اور مالیاتی نظام بھی صاف شفاف ہو۔ سیاسی جماعتیں اپنے دستور اور الیکشن کمیشن کے ضابطوں پر عمل نہیں کریں گے تو پاکستان میں آئین سے بالا اور بالادست رہنے کے مرض میں مبتلا اسٹیبلشمنٹ سیاسی جماعتوں کی اِن کمزوریوں کو اپنا ہتھیار بناتی رہے گی۔
لیاقت بلوچ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج حضرات کو مشکوک لفافے اور اُن میں سفوف کا مِلنا حالات کو بگاڑنے کی نئی سازش قرار دیتے ہوئے کہا کہ جماعتِ اسلام جج صاحبان کے ساتھ جاری اِس قبیح عمل کی مذمت کرتی ہے۔ ابہام، خوف، مداخلت اور دباؤ سے فیصلے حاصل کرنے کا کھیل کون کھیل رہا ہے؟ عوام تو اِس مقدس راز کو جان چکے ہیں لیکن ملک و مِلت کے لیے ناگزیر ہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان اپنی سربراہی میں بننے والے لارجر بنچ میں 6 ججوں کے خط اور 8 ججوں کو ملنے والے مشکوک لفافوں کے معاملہ کی بھی ازخود تحقیق کریں۔
لیاقت بلوچ نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ، نومنتخب سینیٹر راجہ ناصر عباس کی رہائش گاہ پر اپوزیشن جماعتوں کا افطار ڈنر پر اکٹھ ہوا اور ملکی حالات، انتخابات، جمہوریت، پارلیمانی نظام میں اسٹیبلشمنٹ کی ننگی مداخلت پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ تمام جماعتوں نے اِس امر پر اتفاق کیا کہ اپوزیشن جماعتیں پہلے اپنی جماعتوں کے مجاز فورمز سے مینڈیٹ لیں گی اور پھر دوبارہ اجلاس ہوگا۔ آئین، جمہوریت اور عوام کے بنیادی حقوق کے تحفظ کے لیے اپوزیشن جماعتوں میں اتفاق ہے، فی الحال کسی اتحاد کا فیصلہ نہیں ہوا۔