عمران خان نے شیر افضل مروت کا نام فوکل پرسنز کی فہرست سے نکال دیا

بانی تحریک انصاف نے شیر افضل مروت کو اپنی سوشل میڈیا ٹیم بھی ختم کرنے کی ہدایت کر دی

اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) عمران خان نے شیر افضل مروت کا نام فوکل پرسنز کی فہرست سے نکال دیا، بانی تحریک انصاف نے شیر افضل مروت کو اپنی سوشل میڈیا ٹیم بھی ختم کرنے کی ہدایت کر دی۔ تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی شیر افضل مروت اور دیگر پی ٹی آئی رہنماوں کے آپسی اختلافات کے بعد اب اہم پیش رفت ہوئی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے شیر افضل مروت کو فوکل پرسنز کی فہرست سے ہٹا دیا ہے۔ عمیر نیازی کا نام بھی فوکل پرسنز کی فہرست سے نکال دیا گیا۔ سابق وزیراعظم و بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے شیر افضل مروت کو ملاقاتیوں کے لئے نام دینے کی فہرست سے بھی نکال دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق بانی چیئرمین کی جانب سے فیصلہ کور کمیٹی کی سفارشات پر کیا گیا۔
جبکہ عمران خان کی جانب سے شیر افضل مروت کو اپنی سوشل میڈیا کی ٹیم بھی ختم کرنے کی ہدایت کر دی گئی۔ واضح رہے کہ حال ہی میں سابق وزیراعظم عمران خان اور سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کے درمیان جیل میں ملاقاتوں کے بارے میں ایس او پیز طے ہوئے، دونوں فریقین نے ایس او پیز پر دستخط بھی کردیئے، جس کے تحت جیل ملاقاتوں کے لیے بانی چئرمین پی ٹی آئی نے تین فوکل پرسن مقرر کیے، جس کے تحت اعلان کیا گیا کہ بیرسٹر گوہر علی خان، شیر افضل مروت اور بیرسٹر عمیر نیازی فوکل پرسن ہوں گے۔

بتایا گیا کہ ایس او پیز کے تحت جیل میں عمران خان سے ملاقاتوں کے لیے ہر فوکل پرسن دو نام دے گا، ہفتے میں دو روز ملاقات ہوگی، منگل کے روز عمران خان سے ان کی فیملی اور جمعرات کو وکلاء اور دیگر سیاسی قائدین کی ملاقات ہوا کرے گی جب کہ عدالتی احکامات کے تحت ملاقات کرنے والوں کا معاملہ قائد پی ٹی آئی عمران خان کی رضا مندی سے مشروط ہوگا۔

بتایا جارہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے قائد عمران خان سمیت دیگر قیدیوں سے اڈیالہ جیل میں ملاقاتوں پر پابندی ختم کر دی گئی ہے، پنجاب حکومت نے 12 مارچ کو سکیورٹی خدشات کے باعث سابق وزیراعظم سمیت دیگر قیدیوں سے ملاقاتوں پر 2 ہفتوں کیلئے پابندی عائد کی تھی جو جمعرات کو ختم ہوچکی ہے، اڈیالہ جیل کے سپرنٹنڈنٹ اسد جاوید وڑائچ نے پابندی کے خاتمے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اب عمران خان، شاہ محمود قریشی اور پرویز الہی سمیت دیگر تمام قیدی پہلے سے طے شدہ طریقہ کار کے تحت ملاقاتیں کرسکیں گے۔