سزا معطل ہونے کا مطلب یہی ہے کہ رہا کر دیا جائے، ہماری عدالت سے استدعا تھی کہ فیصلہ او رسزا دونوں معطل کی جائیں،میڈیا سے گفتگو
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف کے رہنماءبیرسٹرگوہر نے اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے عمران خان اور بشریٰ بی بی کی توشہ خانہ کیس میں سزا کو معطل کرنے پر اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ عدالت کو توشہ خانے کے پورے فیصلے کو معطل کر نا چاہئے تھا،سزا معطل ہونے کا مطلب یہی ہے کہ رہا کر دیا جائے۔اسلام آبادہائیکورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہماری عدالت سے استدعا تھی کہ فیصلہ او رسزا دونوں معطل کی جائیں۔
بیرسٹر گوہر کا مزید کہنا تھا کہ توشہ کیس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کو حق دفاع ملا ہی نہیں تھااور نہ ہی اس کیس میں انصاف کے سارے تقاضے پورے کئے گئے تھے ۔اس لئے عدالت کو چاہئے کہ وہ کیس کے میرٹ کو دیکھتے ہوئے مکمل سزا کو معطل کر تے ہوئے کیس کو خارج کر دیتی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ کیس میں عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی سزا معطل کرتے ہوئے انہیں ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا ہے۔
چیف جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے بانی پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی توشہ خانہ کیس میں سزا معطلی کی درخواست پر سماعت کی۔عدالت نے استفسار کیا کہ کیا آج اپیل سماعت کیلئے مقرر ہے؟ اپیل شروع نہیں کریں گے اگر آپ چاہتے ہیں تو سزا معطلی پر دلائل دے دیں۔وکیل علی ظفر نے کہا کہ ہم سزا معطلی کی بجائے مرکزی اپیل پر دلائل دیں گے۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ توشہ خانہ کیس آج سن کر کل سماعت کیلئے نہیں رکھ سکتے، سائفر کیس میں ایف آئی اے کے دلائل شروع ہونے ہیں، ہمیں نہیں معلوم وہ کتنا وقت لیتے ہیں، ہم توشہ خانہ کیس کو عید کے بعد رکھ لیتے ہیں۔جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے نیب پراسیکیوٹر سے پوچھا کہ کیا نیب سزا معطلی پر کوئی موقف پیش کرنا چاہتا ہے؟۔نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ فیصلے کا جائزہ لیا ہے یہ سزا معطلی کا کیس ہے، ہمیں سزا معطلی پر کوئی اعتراض نہیں، تاہم اپیلیں ابھی نہیں سنی جاسکتیں۔
اس پر عدالت نے کہا کہ یہ نیب کا بڑا قابل تعریف مو¿قف ہے، اس پر ہم سراہتے ہیں۔عدالت نے توشہ خانہ کیس میں بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کی سزا معطل کردی۔ نیب پراسیکیوٹر کے بیان کی روشنی میں یہ سزا معطل کی گئی۔