صدر مملکت نے سزاوٴں میں کمی کی منظوری آئین کے آرٹیکل 45 اور رولز آف بزنس کے رول 15 اے کے تحت دی ہے
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) صدر مملکت نے یوم پاکستان اور عیدالفطر کے موقع پر قیدیوں کی سزاﺅں میں 90روز کمی کااعلان کردیا،صدر مملکت نے سزاوٴں میں کمی کی منظوری آئین کے آرٹیکل 45 اور رولز آف بزنس کے رول 15 اے کے تحت دی ہے۔سزاوٴں میں کمی کا اطلاق قتل ، جاسوسی اور ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث قیدیوں، زنا، چوری ، ڈکیتی ، اغوا اور دہشت گردی میں سزا یافتہ مجرموں پر نہیں ہوگا۔
سزاو¿ں میں کمی کا اطلاق 65 سال سے زائد عمر کے مرد قیدی جو اپنی ایک تہائی قید کاٹ چکے ہیں ان پر ہوگا۔ ایک تہائی قید کاٹنے والی 60 سال سے زائد عمر کی خواتین قیدیوں پر بھی سزا میں کمی کا اطلاق ہوگا۔18 سال سے کم عمر افراد جو اپنی ایک تہائی سزا کاٹ چکے ان پر سزا میں کمی کا اطلاق ہوگا۔
صدر مملکت کی جانب سے سزاﺅں میں کمی کا اطلاق ا ن افراد پرنہیں ہوگا جو مالی جرائم، قومی خزانے کو نقصان پہنچانے والے مجرموں، غیر ملکی افراد ایکٹ 1946 اور منشیات کنٹرول (ترمیمی) ایکٹ 2022 کے تحت سزا یافتہ افراد پر بھی نہیں ہوگا۔
یاد رہے کہ اس سے قبل وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے بھی قیدیوں کی سزاوٴں میں تین ماہ کی کمی کا اعلان کیا تھا۔مریم نواز نے پنجاب کی جیلوں میں قیدیوں کی سزاوٴں میں 3 ماہ کی کمی کا اعلان کرتے ہوئے کہاتھا کہ ان کی حکومت قیدیوں کی اصلاح کےلیے کچھ پروگرامز شروع کرنے کی منصوبہ بندی کررہی ہے جس سے ہنر سیکھ کر قیدی رہائی کے بعد معاشرے کا کارآمد حصہ بنیں۔
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے خواتین قیدیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کی حکومت جیل نظام میں بھی بہتری لانے کیلئے اقدامات کرے گی، انہوں نے خود والد کے ہمراہ جیل میں قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں، والد کے ساتھ خود کوٹ لکھپت اور اڈیالہ جیل میں قید رہیں۔وزیراعلیٰ پنجاب کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہم 155 قیدیوں کو د یت کی رقم ادا کرکے رہا کررہے ہیں، خوشی ہے کہ یہ لوگ رمضان کےباقی دنوں اور عید کی خوشیوں میں گھر والوں کےساتھ ہوں گے۔