میرے خلاف شکایات سیاسی نوعیت کی تھی، شکایت کرنے والوں کا تعلق ن لیگ سے تھا

یہ سب ن لیگ کے کرپشن کیسز میں تفتیشی افسران کے مشکوک تبادلے،تعیناتیاں اور نئی تقرریوں سے متعلق 18مئی 2022 کے نوٹ کے بعد شروع ہوا، سپریم جوڈیشل کونسل کی رائے پر جسٹس (ر) مظاہر علی نقوی کا ردعمل

اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) جسٹس ریٹائرڈ مظاہر نقوی کا کہنا ہے کہ میرے خلاف شکایات سیاسی نوعیت کی تھی، شکایت کرنے والوں کا تعلق ن لیگ سے تھا، یہ سب ن لیگ کے کرپشن کیسز میں تفتیشی افسران کے مشکوک تبادلے،تعیناتیاں اور نئی تقرریوں سے متعلق 18مئی 2022 کے نوٹ کے بعد شروع ہوا۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے مستعفی جج جسٹس ریٹائرڈ مظاہر نقوی نے جمعرات کے روز سپریم جوڈیشل کونسل کی جانب سے ان کیخلاف دی گئی رائے پر تفصیلی ردعمل دیا ہے۔نجی نیوز چینل کے مطابق جسٹس ریٹائرڈ مظاہر نقوی نے سپریم جوڈیشنل کونسل کی رائے کو چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اپنے تفصیلی ردعمل میں جسٹس ریٹائرڈ مظاہر نقوی نے موقف اختیار کیا ہے کہ یہ یکطرفہ کارروائی تھی جس کا حصہ بننے سے انکار کر دیا تھا، قانون جج کے استعفیٰ دینے کے بعد انکوائری جاری رکھنے کی اجازت نہیں دیتا۔

صدر مملکت نے میرا استعفیٰ تسلیم کر لیا تھا جسے سرکاری گزٹ میں شائع کردیا گیا، جوڈیشل کونسل استعفے کو عہدے سے برطرف کرنے میں کیسے تبدیل کرسکتی ہے؟ سابق جج نے کہا کہ شکایات درج کرانے سے پہلے ہی کئی کونسل ممبران نے میرے خلاف قبل از وقت کارروائی کا مطالبہ کیا، میں نے کون سا مس کنڈکٹ کیا؟ عہدے کے غلط استعمال کے شواہد کہاں ہیں؟ یہ ریکارڈ کی بات ہے کہ تمام گواہان نے میرے حق میں گواہی دی۔

چیئرمین جوڈیشل کونسل، جسٹس سردار طارق، جسٹس منصور علی شاہ نے میرے خلاف کارروائی کیلئے خط لکھا،انصاف، شفاف ٹرائل، طے شدہ طریقہ کار کے تحت انہیں کونسل کارروائی سے الگ ہوجانا چاہئے تھا۔مظاہر نقوی نے کہاکہ میں نے کونسل کے سامنے 26درخواستیں جمع کرائیں کسی کا بھی جواب نہ دیا گیا،عافیہ شہر بانو اپیل زائدالمعیاد تھی جسے مجھے نشانہ بنانے کیلئے قابل سماعت قرار دیا گیا، اپیل کی سماعت اسی بینچ نے کی جس نے مجھے عبوری ریلیف دینے سے انکار کردیا تھا۔

جسٹس ریٹائرڈ مظاہر نقوی کے مطابق عدالتی معاون فیصل صدیقی کا خیال تھا ان کے خلاف اپیل قابل سماعت نہیں اسی لیے انہیں بحث کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ جسٹس ریٹائرڈ مظاہر نقوی نے مزید کہا ہے کہ میرے خلاف شکایات سیاسی نوعیت کی تھی اور شکایت کرنے والوں کا تعلق مسلم لیگ ن سے تھا، یہ سب 18مئی 2022کے نوٹ کے بعد شروع ہوا، میں نے کہا تھا ن لیگ کرپشن کیسز میں تفتیشی افسران کے تبادلے، تعیناتیاں اور نئی تقرریاں مشکوک تھیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ جب مسلم لیگ ن کا میڈیا ونگ میرے خلاف مہم چلا رہا تھا تو اسے روکا کیوں نہ گیا؟ چیئرمین جوڈیشل کونسل نے کارروائی کے دوران حقائق کو غلط انداز میں پیش کیا، چیئرمین جوڈیشل کونسل نے جسٹس سردار طارق مسعود اور جسٹس امیر بھٹی کی ریٹائرمنٹ سے پہلے کارروائی مکمل کی۔ چیئرمین جوڈیشل کونسل نے جسٹس نعیم افغان کی سپریم کورٹ تقرری سے پہلے کونسل کی کارروائی مکمل کی۔ جسٹس ریٹائرڈ مظاہر نقوی کا کہنا ہے کہ تعلقہ قانونی فورم سے رجوع کریں گے، اس فیصلے کو چیلنج کریں گے، تمام کرداروں کو بے نقاب کریں گے۔