وزیراعظم نے نجکاری کے عمل میں برق رفتار تیزی لانے کی ہدایت کردی

نجکاری میں حائل رکاوٹیں جلد ازجلد دور کی جائیں تاکہ ملک وقوم کو اربوں روپے کے خساروں سے نجات ملے اور پاکستان کی معاشی حالت بہتر ہو۔ اعلیٰ سطح کے اجلاس میں اظہار خیال

اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) وزیراعظم شہباز شریف نے نجکاری کے عمل میں برق رفتار تیزی لانے کی ہدایت کردی، نجکاری کے عمل میں شامل تمام اداروں کی مکمل فہرست اورپیش رفت کی رپورٹ طلب کرلی، بجلی کمپنیوں کو صوبوں کے حوالے کرنے کی تجویز پر جائزہ کمیٹی تشکیل دے دی گئی، کمیٹی وزیراعظم کواپنی تجاویز پیش کرے گی۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی زیرصدارت نجکاری کے حوالے سے اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا، اجلاس میں پی آئی اے، ہاﺅس بلڈنگ فنانس کارپوریشن، فرسٹ وومن بینک، روز ویلٹ ہوٹل، ہیوی الیکڑیکل کمپلیکس، بجلی کے کارخانوں اور تقسیم کار کمپنیوں، پاکستان سٹیل ملز کارپوریشن سمیت خساروں میں چلنے والے دیگر اداروں کی نجکاری کے عمل پر تازہ ترین صورتحال، اب تک کی پیش رفت اور حائل رکاوٹوں کا تفصیلی جائزہ لیاگیا، سیکریٹری وزارت نجکاری اور دیگر متعلقہ حکام نے بریفنگ دی اور بتایا کہ نجکاری کے عمل میں تاخیر کی ایک بڑی وجہ عدالتوں سے جاری ہونے والے حکم امتناع ہیں جب کہ ائیر پورٹس کی آﺅٹ سورسنگ کے لئے 5 مارچ بولیوں کی وصولی کی آخری تاریخ تھی۔
اجلاس میں وزیراعظم محمد شہباز شریف نے ہدایت کی کہ اس معاملے میں حکومت کی جانب سے پیش ہونے والی قانونی ٹیم کو موثر بنایاجائے اور وزارت قانون مناسب اقدامات تجویز کرے، نجکاری کا عمل برق رفتار بنایا جائے تاکہ معیشت کی بحالی اور عوام کو ریلیف کی فراہمی کا عمل تیز ہو، نجکاری کے ذمہ دار ادارے صلاحیت بڑھانے اور مطلوبہ استعداد حاصل کرنے کے فوری اقدامات کریں، حائل رکاوٹوں کو جلد ازجلد دور کیاجائے تاکہ ملک وقوم کو اربوں روپے کے خساروں سے نجات ملے اور پاکستان کی معاشی حالت بہتر ہو۔
انہوں نے نجکاری کے عمل میں شامل تمام اداروں کی مکمل فہرست اورپیش رفت کی رپورٹ پیش کرتے ہوئے ہدایت کی کہ وقت کے واضح تعین کے ساتھ اقدامات اور اہداف کی تفصیل پیش کی جائے، نجکاری کمیشن اور وزارت نجکاری کابینہ کی تشکیل کے ساتھ ہی پرائیویٹائزیشن سے متعلق زیر التوا حل طلب مسائل پیش کیے جائیں تاکہ کابینہ ان پر فیصلہ کرے اور یہ معاملہ حل ہو، پہلے ہی اس معاملے میں بہت تاخیر ہوچکی ہے اور مزید تاخیر کی گنجائش نہیں۔
شہباز شریف نے بجلی کمپنیوں کو صوبوں کے حوالے کرنے کی تجویز پر ایک جائزہ کمیٹی بھی تشکیل دینے کی ہدایت کی جو وزیراعظم کواپنی تجاویز پیش کرے گی، انہوں نے واضح کیا کہ نجکاری کے عمل کی تمام ذمہ داری نجکاری کمیشن اور وزارت نجکاری پر عائد ہوتی ہے اگر کہیں مسائل ہیں تو انہیں دور کرنا بھی وزارت اور نجکاری کمیشن کی ذمہ داری ہے اگر صلاحیت اور استعداد کے مسائل ہیں تو انہیں فی الفور دور کیا جائے، نجکاری کے عمل کی ادارہ جاتی سطح پر شفافیت یقینی بنائیں اور نگرانی کے عالمی معیار کے موثر اور آزمودہ طریقے اختیار کئے جائیں تاکہ کوئی انگلی نہ اٹھا سکے۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہاکہ خسارے میں چلنے والے اداروں کی بھاری قیمت ملک اور عوام ادا کرنے پر مجبور ہیں، خدا کی رضا اور ملک وقوم کی فلاح کی نیت سے ان خساروں سے قوم کو نجات دلانے میں سب اپنا مخلصانہ کردار ادا کریں تاکہ آنے والی نسلیں ہمارا نام عزت اور احترام سے لیں جس کے لیے معیار، شفافیت اور پاکستان کے مفاد کے پیمانے پر چلنا ہوگا، ملک میں کاروباری مقابلے اور عوام کو بہترین خدمات کی فراہمی کے مقابلے کی فضاء بنانا ہوگی تب ہی یہاں بہتری آئے گی، وزارتیں اور ادارے پروفیشنل ازم اور جذبے کا مظاہرہ کرتے ہوئے حل تجویز کریں یہ پاکستان کی بہتری کا سوال ہے۔
بتایا گیا ہےکہ اجلاس میں سینیٹر اسحاق ڈار، مصدق ملک، شزہ فاطمہ خواجہ، رومینہ خورشید عالم، احد چیمہ، علی پرویز ملک، رانا احسان افضل، ڈپٹی چئیرمین پلاننگ کمیشن ڈاکٹر جہانزیب، گورنرسٹیٹ بینک، چئیرمین ایف بی آر، سیکریٹری نجکاری، سیکریٹری قانون سمیت اعلی حکام شریک تھے، ممتاز بینکار محمد اورنگزیب نے وڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شرکت کی۔