یہ معمول کا نہیں غیرمعمولی اجلاس آئین کا تقاضا ہے، کہیں بھی نہیں لکھا کہ مخصوص نشستیں نہ ہوں تو اجلاس نہیں ہوسکتا، صدر نے 29 فروری کو اجلاس نہ بلایا تو بھی اجلاس اسی دن ہوگا۔نگران حکومت کا صدر مملکت کو جواب
اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) نگران وفاقی حکومت نے قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کیلئے صدر مملکت کوڈاکٹر عارف علوی کو فیصلے پر نظر ثانی کی درخواست کردی ہے۔ میڈیا کے مطابق وفاقی حکومت نے سمری پرصدر کے اعتراضات کا جواب دے دیا ہے، جس میں نگران وفاقی حکومت صدر مملکت کو فیصلے پر نظر ثانی کی درخواست کردی۔ آرٹیکل 91میں کہیں نہیں لکھا کہ ایوان نامکمل ہوتو اجلاس نہیں بلایا جاسکتا، صدر کی صوابدید اور استحقاق ہے ہی نہیں کہ آرٹیکل 91کے تحت اجلاس روک سکیں۔
صدر مملکت آئین کے آرٹیکل 54کے تحت صرف معمول کے اجلاس کو روک سکتے ہیں، یہ معمول کا نہیں غیرمعمولی اجلاس آئین کا تقاضا ہے۔ کہیں بھی نہیں لکھا کہ مخصوص نشستیں نہ ہوں تو اجلا س نہیں ہوسکتا، آرٹیکل 91کی شق 2کے تحت الیکشن کے 21ویں دن اجلاس بلانا ضروری ہے۔
صدر نے 29 فروری کو اجلاس نہ بلایا تو بھی اجلاس اسی دن ہوگا۔ مزید برآں نگران وزیراعظم نے قومی اسمبلی کا افتتاحی سیشن بلانے کیلئے ایک بار پھر صدر مملکت کو ایڈوائس ارسال کر دی، نگراں وزیر اعظم نے قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کو بھی آئینی ڈیڈ لائن گزرنے پر اجلاس بلانے کا اختیار دے دیا ہے جس پر قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے آئینی ڈیڈ لائن پوری ہونے پر اجلاس بلانے کا اصولی فیصلہ کیا ہے۔
نگراں وزیراعظم کی جانب سے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کو بجھوائی گئی ہے، سفارشات میں آئین کے تحت اسمبلی کا اجلاس بلانے کی تجویز دی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ آئین کے تحت انتخابات کے 21 دن کے اندر اجلاس طلب کرنا آئینی ڈیڈ لائن ہے، صدر مملکت آئین میں درج ڈیڈ لائن کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس جلد از جلد بلوائیں۔ صدر مملکت کی جانب سے اجلاس نہ بلانے پر قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کے متبادل انتظامات مکمل کرلیے گئے، قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے بھی نگراں وزیر اعظم کو سمری ارسال کی ہے جو کہ وزارت پارلیمانی امور کے دی گئی ہے تاہم یہ سمری واپس سیکرٹریٹ کو موصول ہوگئی۔
قومی اسمبلی اجلاس کا نوٹیفکیشن بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب جا ری کئے جانے کا امکان ہے۔ خیال رہے کہ نگران وزیراعظم کی جانب سے قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کرنے کیلئے صدر مملکت عارف علوی کو سمری بھجوائی گئی تھی جسے انہوں نے مسترد کرکے واپس بھجوا دیا تھا۔ صدر مملکت عارف علوی نے یہ موقف اختیارکیا تھا کہ پہلے خواتین اور اقلیتوں کی نشستوں کو مکمل کیا جائے اس کے بعد اجلاس بلایا جائیگا۔
ایوان ابھی مکمل نہیں، کچھ مخصوص نشستوں کا فیصلہ ہونا باقی ہے۔صدر عارف علوی کو 5 دن پہلے وزارتِ پارلیمانی امور نے سمری بھیجی تھی۔ قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کرنے کے حوالے سے نگران وفاقی حکومت کا مئوقف تھا کہ آرٹیکل91 کی دفعہ 2 کے تحت 21 دن تک اجلاس بلانا لازمی ہے، صدراجلاس نہیں بھی بلاتے تو 29 فروری کو قومی اسمبلی کا اجلاس ہر صورت ہوجائے گا اور 29 فروری کو ہونے والا اجلاس آئین کے عین مطابق ہوگا۔ نگراں وفاقی حکومت کا مو¿قف ہے کہ 29 فروری کو ہونے والا اجلاس آئین کے عین مطابق ہو گا۔