نگران حکومت کے دور میں لئے گئے مقامی قرضوں کی تفصیلات جاری کردی گئیں

نگران حکومت نے 19ہزار 830ارب روپے کا ڈومیسٹک قرض لیا، نگران حکومت میں 17ہزار 934ارب روپے کا مقامی قرض واپس کیا گیا، مقامی قرض کی پروفائل بہتر کرنے کے بھی اقدامات کئے گئے۔ اعلامیہ وزارت خزانہ

اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) نگران حکومت کی جانب سے لئے گئے مقامی قرضوں کی تفصیلات جاری کردی گئیں، نگران دور حکومت میں 19 ہزار 830 ارب روپے کا ڈومیسٹک قرض لیا گیا۔ اعلامیہ نگران وزارت خزانہ کے مطابق نگران حکومت کی جانب سے لئے گئے مقامی قرضوں کی تفصیلات جاری کردی گئیں، 17اگست 2023 سے 31 جنوری 2024 تک مقامی قرضوں کی تفصیل جاری کی گئی ہے۔
نگران دور حکومت میں 19ہزار 830 ارب روپے کا ڈومیسٹک قرض لیا گیا، یکم فروری تا 16اگست 2023 کی مدت میں 19ہزار 862 ارب روپے قرض لیا گیا تھا۔ نگران حکومت میں 17ہزار 934 ارب روپے کا مقامی قرض واپس کیا گیا، گزشتہ اسی مدت میں 14ہزار 31ارب روپے قرض واپس کیا گیا تھا۔ نگران دور میں مقامی قرض کا نیٹ فلو 1796ارب روپے ریکارڈ کیا گیا تھا۔
گزشتہ مدت میں نیٹ فلو 5 ہزار 831 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا تھا۔

گزشتہ اسی مدت کے مقابلے میں قرضوں میں 67 فیصد کمی ہوئی۔ نگران حکومت کو 22 فیصد کا پالیسی ریٹ ورثے میں ملا۔ گزشتہ مدت کے دوران پالیسی ریٹ کی اوسط شرح 19.5فیصد تھی، نگران حکومت نے مقامی قرض کی پروفائل بہتر کرنے کے اقدامات کئے۔ نگران دور میں ٹریژری بل کا حجم 1.6 ٹریلین تک آگیا، سابقہ دور میں ٹریژری بل کا حجم 3.3 ٹریلین روپے تھا، حجم کم ہونے سے حکومتی مالیاتی ضروریات کم کرنے میں مدد ملی۔
دوسری جانب اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی طرف سے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق جولائی 2023 سے جنوری 2024 تک کی مدت میں حسابات جاریہ کے کھاتوں کے خسارہ 1.093 ارب ڈالر ریکارڈ کیا گیا جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے مقابلہ میں 71 فیصد کم ہے۔ گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں حسابات جاریہ کے کھاتوں کا خسارہ 3.796 ارب ڈالر ریکارڈ کیا گیا تھا۔جنوری میں حسابات جاریہ کے کھاتوں کا خسارہ 269 ملین ڈالر ریکارڈ کیا گیا جو گزشتہ سال جنوری کے مقابلہ میں 61 فیصد زیادہ ہے۔
گزشتہ سال جنوری میں حسابات جاریہ کے کھاتوں کا خسارہ 167 ملین ڈالر ریکارڈ کیا گیا تھا۔ اسٹیٹ بینک کے مطابق مالی سال کے پہلے 7 ماہ میں پرائمری بیلنس 4.402 ارب ڈالر ریکارڈ کیا گیا جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے مقابلہ میں 40 فیصد زیادہ ہے۔گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں پرائمری بیلنس کا حجم 3.153 ارب ڈالر تھا۔ جنوری میں پرائمری بیلنس کاحجم 664 ملین ڈالر ریکارڈ کیا گیا جو گزشتہ سال جنوری میں 522 ملین ڈالر تھا۔