سپریم کورٹ نے سانحہ جڑانوالہ سے متعلق پولیس کی رپورٹ مسترد کر دی

جڑانوالہ میں بہادر پولیس کھڑی تماشہ دیکھتی رہی ، جڑانوالہ سے متعلق یہ رپورٹ دیکھنے میں مجھے شرمندگی ہو رہی ہے، کیا پاکستان میں پولیس صرف مسلمانوں کے تحفظ کے لیے ہے،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے ریمارکس

اسلام آباد(نیوز ڈیسک) سپریم کورٹ نے سانحہ جڑانوالہ واقعے سے متعلق پولیس کی رپورٹ مسترد کر دی۔چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ پولیس کا بنیادی فرض عوام کا تحفظ کرنا ہے۔ ایس ایس پی انویسٹگیشن نے بتایا کہ جڑانوالہ واقعے پر جے آئی ٹی بنائی گئی تھی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ یہ جے آئی ٹی کیا بلا ہوتی ہے؟ ۔جس کام کو پورا نہ کرنا ہو جے آئی ٹی بنا دی جاتی ہے۔
جڑانوالہ میں بہادر پولیس کھڑی تماشہ دیکھتی رہی ، کیا پاکستان میں پولیس صرف مسلمانوں کے تحفظ کے لیے ہے؟۔ کیا آپ کو سمجھ نہیں آئی تھی کہ یہ سازش ہو رہی ہے۔کتنے پولیس والوں کو فارغ کیا گیا۔ جڑانوالہ سے متعلق یہ رپورٹ دیکھنے میں مجھے شرمندگی ہو رہی ہے۔ ایس ایس پی انویسٹگیشن نے بتایا کہ پولیس اہلکاروں کے خلاف انکوائری ہو رہی ہے۔
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے بتایا کہ 22 مقدمات درج ہوئے،304 افراد گرفتار ہوئے۔

22 میں سے 18 ایف آئی آرز کے چالان جمع ہوئے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ماشاءاللہ 6 ماہ میں صرف 18 چالان جمع ہوئے۔6 میں 16 چالان جمع کروانے پر پولیس کی سرزنش،پولیس رپورٹ ردی کی ٹوکری میں پھینکے کے قابل ہے۔دوسری جگہوں پر جاکر اسلاموفوبیا پر ڈھنڈورا پیٹتے ہیں اور خود کیا کر رہے ہیں۔غیر مسلموں کے ساتھ جو سلوک بھارت میں ہو رہا ہے اس کو کاپی کرنا چاہتے ہیں۔
کتنے بجے پیلا چرچ جلا تھا اور اگست میں فجر کتنے بجے ہوتی ہے۔ ایس ایس پی انویسٹیگیشنز فیصل آباد نے کہا کہ توہین مذہب کا واقعہ 5.15 بجے ہوا۔مسلم کمیونٹی نے اجلاس کرکے فیصلہ کیا کہ توہین مذہب پر کارروائی کریں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ پولیس نے اپنی آنکھوں کے سامنے سب جلتا دیکھا؟۔ خیال رہے کہ اقلیتی رہنما سیمیول پیارے کی جانب سے سپریم کورٹ میں دائردرخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ کہ جڑانوالہ واقعہ میں گرجا گھروں سمیت سینکڑوں گھر جلائے گئے،متاثرین کو معاوضہ کی ادائیگی میں مشکلات پیش آ رہی ہیں، آٹھ ستمبر کے بعد کیس دوبارہ نہیں سنا گیا، کیس آئندہ ہفتے سماعت کیلئے مقرر کیا جائے۔