اکبر ایس بابرکا پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کااعلان

پشاور ہائیکورٹ نے ہمیں سنے بغیر کیس کا فیصلہ دیا ہے،پشاور ہائیکورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو

پشاور(نیوز ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف کے بانی رہنماء اکبر ایس بابر نے پشاور ہائیکورٹ کی جانب سے تحریک انصاف کو بلے کا نشان بحال کرنے کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ پشاور ہائیکورٹ نے ہمیں سنے بغیر کیس کا فیصلہ دیا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق اکبر ایس بابر نے پشاور ہائیکورٹ کی جانب سے تحریک انصاف کو بلے کا نشان بحال کرنے کے فیصلے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں پشاور ہائیکورٹ کی جانب سے کوئی نوٹس نہیں ملا۔
پشاور ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کے 22دسمبر کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف والے آج کل لیول پلیئنگ فیلڈ کی بات کرتے ہیں میراان کو کہنا ہے کہ وہ پہلے اپنے ورکرز کو تو لیول پلیئنگ فیلڈ فراہم کریں۔
پشاور ہائیکورٹ نے 5 اہم فریقین کو نوٹس تک نہیں کیا، پشاور ہائیکورٹ ہمیں نوٹس دیتی تو ثبوت پیش کرتے۔ہم چاہتے تھے پشاور ہائیکورٹ میں تمام ثبوت پیش کریں مگر بدقسمتی سے موقع ہی نہیں دیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں بھی درخواستیں دی گئی تھیں۔انہوں نے مزید کہا کہ الیکشن کمیشن میں 14 لوگوں نے شکایت درج کرا کے ثبوت دئیے تھے۔واضح رہے کہ 22 دسمبر 2023 کو الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن کالعدم قرار دیتے ہوئے انتخابی نشان بلے سے محروم کر دیا تھا، پی ٹی آئی نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف پشاور ہائیکورٹ میں درخواست دائرکی تھی۔
جسٹس کامران حیات نے الیکشن کمیشن کے فیصلے پر 26 دسمبرکو حکم امتناع جاری کیا تھا، پشاور ہائیکورٹ نے حکم امتناع میں پی ٹی آئی کا انتخابی نشان بلا بحال کردیا تھا اور چھٹیوں کے بعد 9 جنوری کو ڈویڑن بینچ کو کیس سننے کا حکم دیا تھا۔الیکشن کمیشن نے 30 دسمبر کو حکم امتناع کے خلاف پشاور ہائیکورٹ میں درخواست دائرکی تھی، 3 جنوری کو جسٹس اعجاز خان پر مشتمل سنگل بینج نے حکم امتناع کو ختم کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کا فیصلہ بحال کر دیا تھا جس کے خلاف پاکستان تحریک انصاف نے دوبارہ اپیل دائر کی تھی۔