اڈیالہ جیل کے اندر گاڑی لے جانے کی اجازت نہ ملنے پر وکیل لطیف کھوسہ واپس روانہ ہو گئے۔
وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ 50 سال ہوگئے وکالت کرتے ہوئے ایسا تماشا کبھی نہیں دیکھا، اسلام آباد ہائی کورٹ میں 12 بجے پیش ہونا ہے، میری طبیعت بھی خراب ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں ان کا ملازم نہیں اتنی دیر جیل کے باہر انتظار کروں، اس کیس کو الگ کر کے ان کی انا کی تسکین ہوگئی، حالانکہ کیس 13 دسمبر کو لگنا تھا۔
لطیف کھوسہ کا کہنا ہے کہ ذوالفقار علی بھٹو کے وقت بھی گاڑی کو جیل میں لے جانے کی اجازت تھی، اگر انہوں نے کوئی نیا قانون بنایا ہے تو اس طرح عدالت میں پیش نہیں ہوں گے۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ مجھے کوئی عدالت میں جانے ہی نہیں دے رہا، کس طرح پیش ہوں، رات کو 8 بجے مطلع کیا گیا صبح پیش ہوں، میری اہلیہ اسپتال میں داخل ہے۔