عدالت کی خدیجہ شاہ کو ایڈیشنل چیف سیکرٹری ہوم کے روبرو نظر بندی کے خلاف نظر ثانی کی درخواست دینے کی ہدایت

عدالت نے خدیجہ شاہ کو دوسرے صوبہ منتقل کرنے سے روکنے کی متفرق درخواست پر حکومت پنجاب سے جواب طلب کر لیا

اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) پی ٹی آئی خدیجہ شاہ کی نظر بندی کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔حکومت پنجاب کی طرف سے ایڈشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب ملک سرود اور غلام سرور پیش ہوئے۔درخواست گزار کی طرف سے سمیر کھوسہ ایڈووکیٹ پیش ہوئے۔جسٹس علی باقر نجفی نے خدیجہ شاہ کے شوہر جہانزیب امین کی درخواست پر سماعت کی۔عدالت نے خدیجہ شاہ کو دوسرے صوبہ منتقل کرنے سے روکنے کی متفرق درخواست پر حکومت پنجاب سے جواب طلب کر لیا۔
عدالت نے درخواست گزار کو ایڈیشنل چیف سیکرٹری ہوم کے روبرو نظر بندی کے خلاف نظر ثانی کی درخواست دینے کی ہدایت کر دی۔عدالت نے کہا کہ جمعہ کے روز ایڈشنل چیف سیکرٹری ہوم درخواست گزار کو سن کر فیصلہ کرے۔عدالت نے خدیجہ شاہ کو دوسرے صوبہ منتقل کرنے سے روکنے کی استدعا سے اتفاق نہ کیا۔
عدالت نے کہا کہ مناسب ہے کہ اگر خدیجہ شاہ کو اس کے گھر پر نظر بند کر دیا جائے۔

سرکاری وکیل نے کہا کہ مجھے ہدایات لینے کی مہلت دی جائے۔درخواست گزار کے وکیل نے اس سے اتفاق نہ کیا عدالت نے ریمارکس دئیے کہ اگر اپ مجاز اتھارٹی سے مطمن نہیں ہوتے تو دوبارہ عدالت آجائیں۔ درخواست گزار نے کہا کہ ڈی سی لاہور نے قانون کے مطابق نظر بندی کا فیصلہ نہیں کیا۔سرکاری وکلا نے کہا کہ درخواست گزار پہلے ڈی سی لاہور کو نظر بندی پر نظر ثانی کی درخواست دیں۔
وکیل نے استدعا کی کہ عدالت خدیجہ شاہ کے پروڈکشن آرڈرجاری کرائے۔عدالت نے خدیجہ شاہ کے پروڈکش آرڈرجاری کرنے سے اتفاق نہ کیا ۔ وکیل درخواست گزار نے کہا کہ خدیجہ شاہ ضمانتوں کے باوجود چھ ماہ سے جیل میں ہے، خدیجہ شاہ کریمنل نہ ہے۔نہ وہ کسی گینگ سے تعلق رکھتی ہے۔عدالت اس کے بیان کی روشنی میں رہا کرے۔ عدالت میں ڈی سی لاہور نے بھی جواب داخل کر دیا۔ درخواست گزار کے خلاف تین مقدمات ہیں۔ سیکورٹی اداروں اور ایس پی کینٹ کی رپورٹ کی روشنی میں نظر بند کیا۔ درخواست ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے مسترد کر دی جائے۔ عدالت نے درخواست پر سماعت 27 نومبر تک ملتوی کر دی۔