اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس طارق محمود جہانگیری نے التواء مانگنے پر لطیفہ سنا دیا جس کے بعد عدالت میں قہقہے لگ گئے۔
ایک کیس میں ملزم کی سزا کے خلاف اپیل کی سماعت کے دوران وکیل نے التواء کی استدعا کی۔
جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کہا کہ آپ دلائل دیں اور کیس کو ختم کریں، کیوں التواء مانگ رہے ہیں؟
وکیل نے کہا کہ میں بالکل دلائل دینے کو تیار ہوں لیکن میں غلطی سے کیس فائل بینچ نمبر 2 میں بھول آیا ہوں۔
جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کہا کہ آپ کی اس بات پر ایک لاہور کے وکیل صاحب کا لطیفہ یاد آ گیا۔
لطیفہ سناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ لاہور کے 1 مشہور وکیل کے بارے میں مشہور تھا کہ وہ کیسز میں التواء لینے کے ماہر ہیں، وکیل صاحب التواء کے بعد اگلی سماعت پر عدالت پہنچے تو عدالت نے کہا کہ دلائل دیں، وکیل بولے ساری رات تیاری کی صبح فائل بچہ بیگ میں لے کر اسکول چلا گیا، التواء دے دیں۔
جسٹس طارق محمود جہانگیری کے لطیفے پر کمرۂ عدالت قہقہوں سے گونج اٹھا۔