اسلام آباد: (نیوز ڈیسک) شہدائے پاکستان کے لواحقین نے سپریم کورٹ سے مطالبہ کیا ہے کہ فوجی عدالتوں کو فوری طور پر بحال کیا جائے۔
نیشنل پریس کلب میں آل پاکستان شہداء فورم کے زیر اہتمام پریس کانفرنس کا اہتمام کیا گیا، پاکستان کے مختلف شہروں سے تعلق رکھنے والے شہداء کے ورثاء بھی پریس کانفرنس میں موجود تھے، صوبائی وزیر کھیل بلوچستان جمال رئیسانی بھی شہدائے پاکستان کے ورثاء کے ساتھ موجود تھے۔
شہدائے پاکستان کے اہل خانہ نے کہا کہ شہدا کی فیملیز نے بہت دکھ اٹھائے، اپیل کرتے ہیں کہ فوری طور پر فوجی عدالتوں کو بحال کیا جائے، عدالتی فیصلے سے ہمارے زخموں پر نمک پاشی نہ کی جائے، ورنہ یہ شہدا کے خون کے ساتھ مذاق ہوگا، شہید کی جو موت ہے وہ قوم کی حیات ہے۔
لواحقین شہدا کا کہنا تھا کہ کس قانون کے تحت ملٹری کورٹس کو بند کیا گیا، ملٹری کورٹس کی بندش بلوائیوں کی سہولت کا باعث بن سکتی ہے، ملٹری کورٹس میں دہشت گرد اور دہشت گردی کو سپورٹ کرنے والوں کو سزائیں ملتی تھیں، ہمارا ازلی دشمن بھارت پاکستان میں دہشت گردی کرا رہا ہے، سیکشن ٹو ون ڈی کی بندش سے دنیا کو کیا پیغام دیا جا رہا ہے؟۔
انہوں نے کہا کہ عالمی عدالت کہے گی تمہارے اپنے ملک میں سیکشن ٹوون ڈی کو ختم کر دیا گیا ہے، پیروالے دن سپریم کورٹ میں پٹیشن دائر کریں گے، شہیدوں کا خون رائیگاں نہ جانے دیں، سیکشن ٹوون ڈی کو فوری نافذ کیا جائے، دہشت گردوں کو کوئی رعایت نہیں ملنی چاہئے، شہدا کے قاتلوں کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے۔
لواحقین شہدا نے کہا کہ کیا ہمارا ملک موجودہ حالات میں دہشت گردوں کے کیسز کو سویلین کورٹس میں لٹکانے کا متحمل ہو سکتا ہے؟ درخواست کرتے ہیں آفیشل سیکریٹ ایکٹ انتہائی ضروری ہے، غیرفعالی ملکی سلامتی کو حقیقی معنوں میں داؤ پر لگانے کی کوشش ہوگی، آفیشل سیکریٹ ایکٹ کو فوری بحال کیا جائے، حساس مقامات کو غیرمحفوظ نہ بنایا جائے، عوام سپریم کورٹ سے مطالبہ کریں کہ فوجی عدالتوں کو کام کرنے دیا جائے۔
صوبائی وزیر کھیل بلوچستان نوابزادہ جمال رئیسانی نے کہا کہ شہدا کے فرزند اور بھائی کی حیثیت سے آپ سے بات کر رہا ہوں، ہم آج یہاں اپنے شہدا کے لیے جمع ہوئے ہیں، ہم نے جو قربانیاں دیں وہ اس ملک کی سلامتی کے لیے دیں، خدارا ملٹری کورٹس کو بحال کیا جائے، سپریم کورٹ کے فیصلے سے شہدا کے لواحقین کو رنج کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
لواحقین شہدا نے مزید کہا کہ فوجی عدالتوں کے ختم ہونے پر پہلے دن سے ہمیں خدشات تھے، ہم یہ جنگ عدالت اور پورے ملک میں لڑیں گے، دہشت گرد کلبھوشن یادیو کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے، یہ عدالتی فیصلہ شہدا کے خون کے ساتھ مذاق ہے، ملٹری کورٹس جاسوسوں، دہشت گردوں کے خلاف اقدامات لے رہی تھیں۔
لواحقین شہدا نے کہا کہ فوجی عدالتوں کےخلاف سپریم کورٹ کے فیصلے سے ہمیں دکھ ہوا، سپریم کورٹ فوجی عدالتوں کے خاتمے کے فیصلے پر نظرثانی کرے، فوجی عدالتوں کو ختم کریں گے تو پھر شہدا کے خاندانوں کو کون انصاف دے گا، شہید سے بڑی کسی کی قربانی نہیں ہوتی۔