بچوں کی شادی کی ممانعت کا ترمیمی بل سینیٹ میں پیش کیا گیا جس میں کم عمری کی شادی پر سزاؤں اور جرمانوں میں اضافہ کیا گیا ہے۔
سینیٹر بہرمند تنگی نے بچوں کی شادی کی ممانعت کا ترمیمی بل سینیٹ میں پیش کیا۔ جس میں کہا گیا کہ 21 سال سے بڑا مرد بچی سے شادی کرے تو دو سال قید اور پانچ لاکھ روپے جرمانہ ہو گا۔
بچے کی شادی کروانے والے کو دو سال قید اور پانچ لاکھ روپے جرمانہ ہوگا، بچے کی شادی کروانے والے والدین یا گارڈین کو دو سال قید اور 5 لاکھ جرمانہ ہو گا۔
سینیٹر عطا الرحمان اور فیض محمد نے پل پیش کرنے کی تحریک کی مخالفت کی۔ چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ دونوں سینیٹرز کو متعلقہ قائمہ کمیٹی اجلاس میں مدعو کیا جائے۔
سینیٹر شہادت اعوان نے تعزیرات پاکستان ترمیمی بل سینیٹ میں پیش کیا جس کے مطابق پاکستان کے نام اور نشان کے غیر مجاز استعمال کرنے پر جرمانہ 5 سو سے بڑھا کر 50 ہزار کیا جائے۔
سینیٹر شہادت اعوان نے کہا کہ لوگ فضائیہ اور بحریہ کے نام استعمال کر لیتے ہیں جس پر جرمانہ صرف 500 روپے ہے، وفاقی وزیر کی درخواست پر بل مؤخر کر دیا گیا۔
پاکستان مستقبل کونسل کے قیام کا بل ثانیہ نشتر نے پیش کیا۔ سینیٹ نے بل کثرت رائے سے مسترد کر دیا، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)، بلوچستان عوامی پارٹی نے بل کی حمایت کی جبکہ پیپلز پارٹی، مسلم لیگ ن، جے یو آئی نے بل کی مخالفت کی۔
سینیٹر ثانیہ نشتر نے کہا کہ معیشت سے متعلق کوئی نجی ادارہ نہیں ہے۔ سرکاری ادارے حکومت کے کنٹرول میں ہوتے ہیں، اس لیے ایک ادارے کی ضرورت ہے۔
چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ آپ تھنک ٹینک کا قیام تجویز کر رہی ہیں۔ سینیٹر سعدیہ عباسی نے کہا کہ اس بل کی ضرورت نہیں۔ پلاننگ کمیشن موجود ہے، اداروں کے اوپر ادارے بنانے سے ترقی کے اہداف حاصل نہیں ہوتے۔
سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ اس طرح کی باڈی کی ضرورت نہیں، مشاہد حسین سید نے کہا کہ مستقبل کی منصوبہ بندی ضروری ہے، بڑی حکومت ہوتی ہے، ہمارے پاس تھنک سے زیادہ ٹینکس ہیں۔