غیر قانونی طور پر مقیم افغان شہریوں کی بےدخلی کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی گئی۔ آرٹیکل 184/3 کی درخواست فرحت اللّٰہ بابر، سینیٹر مشتاق، محسن داوڑ نے دائر کی۔
درخواست میں وفاق، صوبوں، نادرا، وزارت خارجہ و داخلہ کو فریق بنایا گیا ہے، جس میں استدعا کی گئی ہے کہ نگراں حکومت کا بڑی تعداد میں لوگوں کی بے دخلی کا فیصلہ غیر قانونی قرار دیا جائے۔
سپریم کورٹ میں دائر کی گئی درخواست میں کہا گیا ہے کہ جن کی پیدائش پاکستان میں ہوئی شہریت ان کا حق ہے، جن شہریوں کے پاس قانونی دستاویز ہے ان کی بے دخلی غیر قانونی ہے۔
پاکستان میں غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کے قیام کی ڈیڈلائن مکمل ہونے کے بعد غیر قانونی مقیم افغانیوں کو وطن واپس بھیجنے کا سلسلہ شروع ہوگیا۔
اسلام آباد سے دو بسوں کے ذریعے 64 غیر قانونی افغان باشندوں کو افغانستان بھیج دیا گیا۔
خیبر پختونخوا کے مختلف علاقوں سے غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کی وطن واپسی کا سلسلہ جاری ہے۔ اب تک طور خم بارڈر سے 1 لاکھ 10 ہزار سے زیادہ تارکین وطن رضا کارانہ طور پر اپنے وطن واپس جا چکے ہیں۔
پشاور سمیت خیبرپختونخوا سے تارکین وطن کی واپسی کا عمل جاری ہے 52 افغان قیدیوں کو سینٹرل جیل پشاور سے لنڈی کوتل ہولڈنگ سینٹر منتقل کر دیا گیا ہے جہاں سے انہیں طورخم کے راستے وطن واپس بھیجا جائے گا۔
ضلعی انتظامیہ کے مطابق افغان قیدیوں کو معمولی کیسز میں گرفتار کیا گیا تھا۔
پشاور میں تارکین وطن کی واپسی کے لیے قائم ہولڈنگ سینٹر میں پولیس، نادرا ،ایف آئی اے اور ریسکیو کی ٹیمیں بھی تعینات ہیں جہاں نادرا کا عملہ واپس جانے والوں کے کوائف کا اندراج کرتا ہے۔
دوسری جانب پاک افغان شاہراہ پر ہزاروں تارکین وطن سرحد پار جانے کے منتظر ہیں۔
محکمہ داخلہ کے مطابق اب تک 1 لاکھ سے زیادہ غیر قانی طور پر مقیم غیر ملکی اپنے وطن جا چکے ہیں۔