پاکستان میں غیرقانونی قیام کے الزام میں زیر حراست افغانیوں کو ابتدائی 3 دنوں میں بسوں پھر خصوصی ٹرینوں سے وطن واپس روانہ کیا جائے گا۔
سرکاری حکام کے مطابق نان اسٹاپ ٹرین کراچی سے روہڑی کے راستے افغانیوں کو لے کر چمن بارڈر تک پہنچے گی۔ خصوصی ٹرین میں سخت سیکیورٹی اور جیل طرز کے انتظامات کیے جائیں گے۔
سیکورٹی ذرائع نے “جنگ” کو بتایا کہ بلوچستان میں سکیورٹی خدشات کی بنا پر یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ خصوصی ٹرین شام کے وقت کراچی سے روانہ ہوگی جو رات کا سفر سندھ میں طے کرکے دن میں بلوچستان کا سفر طے کیا جائے گا۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق غیر ملکیوں کے خلاف اپریشن کے پہلے 3 دن تک 10 بسوں کے ذریعے یومیہ 500 افغان باشندے چمن بھیجے جائیں گے۔
سرکاری ذرائع نے بتایا کہ سخت سیکیورٹی میں افغانیوں کے لے جانے والی بسوں کا پہلا اسٹاپ جیکب آباد ہوگا۔ زیر حراست غیرملکیوں کو جیکب آباد کے ہولڈنگ سینٹر میں قیام کرایا جائے گا۔
بلوچستان کے سفر کے لیے کراچی سے روانہ ہونے والی بسیں استعمال کی جائیں گی جبکہ جیکب آباد میں سیکیورٹی کا عملہ تبدیل کردیا جائے گا۔
سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ کارروائیوں کے چوتھے روز خصوصی ٹرین سے روانگی کیلئے ریلوے نے انتظامات شروع کر دیے۔ ذرائع نے بتایا کہ ٹرین کے ذریعے روزانہ780 سے 800 افغان باشندے ان کے وطن واپس بھیجے جائیں گے۔
کراچی میں قائم دو میں سے ایک ہولڈنگ سینٹر بوائے اسکاؤٹ ہاسٹل سلطان آباد میں قائم کر دیا گیا ہے جس میں وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف ائی اے، نادرا، اسپیشل برانچ، سندھ پولیس اور دیگر اداروں کے کاؤنٹر قائم کر دیے گئے ہیں۔
زیر حراست خواتین کو گراؤنڈ فلور کے بڑے ہال میں رکھا جائے گا جہاں کارپٹ بچھا کر مچھروں سے بچاؤ کیلئے جالیاں بھی لگا دی گئی ہیں۔
مرد حراستی افراد کیلئے دوسرے ہال میں انتظامات کیے گئے ہیں جبکہ زیر حراست افراد کے قیام کیلئے اسکاؤٹس ہاسٹل کے گراؤنڈ میں خیمے اور شامیانے بھی لگائے گئے ہیں۔