نوازشریف کی سزا معطل کرنے کا نگران پنجاب حکومت کا تحریری حکم جاری

نوازشریف کی سزا معطل کرانے کیلئے محکمہ داخلہ پنجاب کو درخواست ملی، نوازشریف طبیعت مکمل ٹھیک نہ ہونے پر جیل نہیں کاٹ سکتے، نگران وزیراعلیٰ نے کمیٹی کی سفارشات پر سزا معطلی کا حکم جاری کیا

لاہور (نیوز ڈیسک) قائد ن لیگ سابق وزیراعظم میاں محمد نوازشریف کی العزیزیہ ریفرنس میں سزا معطل کرنے کا نگران حکومت پنجاب نے تحریری حکم جاری کردیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق نوازشریف کی سزا معطل کرانے کیلئے محکمہ داخلہ پنجاب کو درخواست دی گئی تھی، نگران وزیراعلیٰ محسن نقوی نے درخواست کا جائزہ لینے کیلئے نگران وزراء پر مشتمل کمیٹی بنائی۔
کمیٹی نے نوازشریف کے وکلاء امجد پرویز اور عطا تارڑ کو شنوائی کا موقع دیا، کمیٹی نے نوازشریف کے معالج کو بھی تفصیلی طور پر سنا، معالج کے مطابق نوازشریف جیل نہیں کاٹ سکتے کیونکہ ان کی طبیعت ابھی مکمل ٹھیک نہیں ہے۔ صوبائی وزراء، بیوروکریٹس، اے جی پنجاب، دیگر پر مشتمل کمیٹی نے سفارشات بھیجیں۔
کمیٹی نے ماضی کی مثالوں اور عدالتی فیصلوں کی روشنی میں نوازشریف کی سزا معطل کرنے کی سفارش کی۔

محسن نقوی نے کمیٹی کی سفارشات کو منظور کرنے کا حکم جاری کیا۔ نگران وزیراعلیٰ اور کابینہ ارکان کی منظوری کے بعد نوازشریف کی سزا معطل کی جاتی ہے۔ یاد رہے گزشتہ روز نگران وزیراطلاعات ونشریات پنجاب عامر میر نے دنیا نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ کوئی پہلی مرتبہ نہیں ہوا، نوازشریف کی سزا معطلی کا فیصلہ آئین کے مطابق ہے، یہ آئین کے سیکشن 401 کے تحت ہے، 29 اکتوبر 2019 میں عمران خان کی وفاقی حکومت کی ہدایت پر بزدار حکومت نے اسی سیکشن 401 کے تحت میاں نوازشریف کو ملک سے باہر جانے کیلئے اپنے اختیارات کو استعمال کیا تھا، اور ان کی سزا معطل کی تھی، اب نوازشریف وطن واپس آچکے ہیں، عدالتوں کا سامناکررہے ہیں، سرنڈر کرچکے ہیں، اب سزا معطلی پر تنقید نہیں بنتی ، جب وہ باہر تھے اور بات تھی اب تو وہ واپس آچکے ہیں۔
نوازشریف تین بار کے منتخب وزیراعظم ہیں، عمران خان کو بھی سابق وزیراعظم کی سکیورٹی اور پروٹوکول دیا گیا۔ سابق وزیراعظم کی حفاظت کیلئے سی سی پی او اور کمشنر وہاں پہنچتے ہیں ماضی کی فوٹیجز نکال کردیکھ لیں۔یہاں عدالت میں دو سابق وزیراعظم نوازشریف اور شہبازشریف تھے۔ نوازشریف کی سزا معطلی کا مطلب یہ نہیں کہ سزا ختم کردی ہے، نوازشریف کی سزا معطل ہونے سے جو ان پر کیسز ہیں، ان پر کوئی اثر نہیں پڑتا، یہ فیصلہ عدالت نے کرنا ہے، عدالت نے قانون کے مطابق فیصلہ کرنا ہے، اب ان کی اپیلیں چل رہی ہیں، باقی عدالت فیصلہ کرے گا۔
پنجاب حکومت کے پاس نوازشریف کے وکیل کی جانب سے درخواست آئی تھی، اس سے قبل بھی نوازشریف کی درخواست بزدار حکومت کے پاس گئی تھی جس کو بغیر دیکھے سنے مسترد کردیا گیا تھا، اب نگران حکومت کے پاس آئی تو ہم نے اس کو دیکھ کر فیصلہ کیا۔ہمارے پاس میڈیکل گراؤنڈ بھی ہیں پھر جب ایک بندہ عدالت میں سرنڈر کررہا ہے پھر ہم کیا کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نگران حکومت الیکشن کرانے کیلئے مکمل تیاری میں ہے۔