پارلیمنٹ سے منظور ایک اور بل صدر کے دستخط سے قبل ہی گم ہونے کا انکشاف

بل قومی اسمبلی سے 27 جولائی اور سینیٹ سے 7 اگست کو منظور ہوا‘ 2 ماہ سے بل ایوان صدر پہنچا اور نہ ہی وزیراعظم آفس کو موصول ہوا۔ ذرائع

اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) پاکستان کی پارلیمنٹ سے منظور شدہ ایک اور بل صدر مملکت کے دستخط سے قبل ہی گم ہونے کا انکشاف ہوگیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پارلیمنٹ سے منظور ہونے والا ایک اور بل صدر عارف علوی کے دستخط سے پہلے ہی گم ہوچکا ہے، پروٹیکشن آف فیملی لائیو اینڈ ویڈ لاک بل 2023ء دو ماہ سے گم ہے، بل قومی اسمبلی سے 27 جولائی اور سینیٹ سے 7 اگست کو منظور ہوا تھا، قومی اسمبلی میں بل جویریہ ظفر نے پرائیویٹ ممبر ڈے پرپیش کیا تھا، 2 ماہ سے بل ایوان صدر پہنچا اور نہ ہی وزیراعظم آفس کو موصول ہوا، اس کے علاوہ جبری گمشدگیوں سے متعلق پارلیمنٹ سے منظور شدہ بل بھی تاحال لاپتہ ہے۔
خیال رہے کہ اس سے قبل آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ ترمیمی بل بھی میڈیا میں خبروں کی زینت بنے تھے جن کے بارے میں پہلے خبریں آئیں کہ صدر مملکت نے ان بلوں ہر دستخط کردیئے ہیں لیکن بعد ازاں صدر عارف علوی نے بتایا کہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ ترمیمی بل پر دستخط نہیں کیے، عملے نے میری مرضی اور حکم کو مجروح کیا۔
اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ خدا گواہ ہے میں نے آفیشل سیکرٹ ترمیمی بل 2023ء اور پاکستان آرمی ترمیمی بل 2023ء پر دستخط نہیں کیے کیوں کہ میں ان قوانین سے متفق نہیں تھا، میں نے اپنے عملے سے کہا وہ بغیر دستخط شدہ بلوں کو مقررہ وقت کے اندر واپس کر دیں تاکہ انہیں غیر موثر بنایا جا سکے۔

صدر عارف علوی نے کہا کہ میں نے عملے سے کئی بار تصدیق کی کہ آیا بغیر دستخط شدہ بل واپس بھیجے جا چکے ہیں؟ جس پر مجھے یقین دلایا گیا کہ بل واپس بھیج دیئے، تاہم مجھے آج پتا چلا ہے کہ میرے عملے نے میری مرضی اور حکم کو مجروح کیا، جیسا کہ اللہ سب جانتا ہے، وہ مجھے معاف کر دے گا لیکن میں ان لوگوں سے معافی مانگتا ہوں جو اس وجہ سے متاثر ہوں گے۔