سوال یہ ہے کہ انہوں نے کتنی آزادی سے یہ بیانات دیے، چیئرمین پی ٹی آئی نےایسے کسی قسم کے واقعات کا کبھی نہیں کہا، رہنما پی ٹی آئی کی گفتگو
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) پی ٹی آئی کے سینئر رہنما علی محمد خان نے کہا ہے کہ عثمان ڈاراورصداقت عباسی کے بیانات ہمارے لیے لمحہ فکریہ ہیں۔ انہوں نے نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سوال یہ ہے کہ انہوں نے کتنی آزادی سے یہ بیانات دیے، چیئرمین پی ٹی آئی نےایسے کسی قسم کے واقعات کا کبھی نہیں کہا۔
جنہوں نے یہ کیابہت غلط کیا ہے، جو بھی لوگ 9 مئی کے واقعات میں ملوث ہیں انہیں آئین وقانون کے تحت سزا ملنی چاہیے۔ ریاست جہاں سزا دیتی ہے وہاں موقع بھی دیتی ہے۔ رہنما پی ٹی آئی کاایک سوال جواب میں کہناتھاکہ چیئرمین پی ٹی آئی نا ہوں تو کیا ہوگا اس حوالے سے نہیں سوچا، وکلا کہتےہیں سہولیات نہیں مل رہیں، ملاقات میں بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہاہے۔
علی محمد خان مزید کہنا تھا کہ میاں صاحب پر اگر غلط کیسز بنے تو اس کی بھی سپورٹ نہیں کرتا۔ انکا کہنا تھا کہ مجھے 9مئی کے حوالے سے کسی میٹنگ کا علم نہیں، ایک واقعہ ہوا جس کا سب کو افسوس ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز ڈان نیوز کو دیے گئے اپنے انٹرویو میں صداقت عباسی نے انکشاف کیا تھا کہ 7 مئی کو بشری بی بی کے کہنے پر میٹنگ ہوئی جس میں چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ مجھے گرفتار کرنے پر باہر نکل کر انتشار پیدا کرنا ہے تاکہ فوج پر پریشر آئے۔
انہوں نے کہا کہ ہم سب سمجھتے تھے کہ عمران خان صاحب کا جو ری ایکشن ہے وہ بہت زیادہ ہے۔ لیکن کیونکہ وہ ایک لیڈر ہیں اور ان کا ایک مزاج ہے، ہمارا خیال تھا کہ کہیں نہ کہیں، ان کی کوئی انڈر سٹینڈنگ ہے، لیکن 9 مئی کو معاملات بگڑ گئے۔ صداقت عباسی نے مزید کہا کہ پارٹی میں یہ امپریشن تھا کہ عمران خان نے یہ ہارڈ لائن اسی وجہ سے لی کہ فوج کے درمیان ایسے لوگ موجود ہیں جو اس بیانیے کی حمایت کر رہے ہیں۔
انہوں نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ میرے اوپر کوئی دباؤ نہیں، اگر کوئی دباؤ ہے تو 9 مئی واقعات میں قانون کا ڈر ہے۔ صداقت عباسی نے کہا کہ 9 مئی کو ہم سب کو لیاقت باغ اکٹھے ہونے کی ہدایت ملی، جازی خان اور مقامی عہدیداروں نے جی ایچ کیو کی جانب جانے کے نعرے لگائے۔ انٹرویو میں گفتگو کرتے ہوئے صداقت عباسی نے کہا کہ شیریں مزاری ، شہباز گل اور مراد سعید نے عمران خان کو گائیڈ کیا، 9 مئی کو ہم نے حد کراس کردی۔
انہوں نے کہا کہ لانگ مارچ میں عمران خان چاہتے تھے کہ فوج کا ادارہ پریشر میں آجائے اور کوئی ڈیل ہو جائے ۔ 7 مئی کو بشری بی بی کی مشاورت پر عمران خان زوم میٹنگ کرتے ہیں جس میں تمام مرکزی قیادت موجود تھی ۔ اس میٹنگ میں عمران خان کی گرفتاری پر ردعمل کی منصوبہ بندی بنائی گئی اور اہداف طے کر لیے گئے ۔ انہوں نے کہا کہ اب سیاست میرے بس کا روگ نہیں، 9 مئی کا بوجھ اٹھانے کے قابل نہیں ہوں۔
جس مقصد کیلئے میں سیاست میں آیا تھا وہ عوام کی ترقی کیلئے کام کرنا تھا میں نے بہت سے منصوبوں پر کام شروع کروایا، یہ مقصد پورا ہو بھی گیا تھا، لیکن 9 مئی کے واقعے کے بعد اس کا بوجھ اٹھانا میرے لیے اور میرے خاندان کیلئے ممکن نہیں ہے۔ صداقت عباسی نے کہا کہ میں بڑی امیدوں کے ساتھ پی ٹی آئی کا حصہ بنا تھا، 2006 سے میں تحریک انصاف میں ہوں۔ 9 مئی کے واقعات کے بعد میرے جیسے پروفیشنل بندے کیلئے اس بیانیے کے ساتھ مزید چلنا ممکن نہیں۔ لہذا میں پی ٹی آئی اور سیاست چھوڑنے کا اعلان کرتا ہوں۔