نوازشریف آئندہ ہفتے عمرے کی ادائیگی کیلئے سعودی عرب جائیں گے، متحدہ عرب امارات ، قطر اور چین کابھی دورہ کرنے کا امکان، نوازشریف کی اہم شخصیات اور اعلیٰ حکام سے ملاقاتیں بھی متوقع
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد اور سابق وزیراعظم محمد نوازشریف نے وطن واپسی سے قبل 4 ممالک کے دوروں کی منصوبہ بندی کرلی گئی ہے۔ میڈیا کے مطابق سابق وزیراعظم نوازشریف آئندہ ہفتے سعودی عرب کا دورہ کریں گے، نوازشریف سعودی عرب میں عمرہ بھی ادا کریں گے۔ سعودی عرب میں نوازشریف کی اہم سعودی شخصیات اور اعلیٰ حکام سے ملاقاتیں بھی متوقع ہیں۔
اسی طرح سابق وزیراعظم میاں محمد نوازشریف کے متحدہ عرب امارات ، قطر اور چین کا دورہ کرنے کا بھی امکان ہے۔ دوسری جانب رہنما مسلم لیگ ن سینیٹر عرفان صدیقی نے پارٹی قائد نوازشریف کی وطن واپسی سے متعلق وضاحت میں کہنا تھا کہ نواز شریف کی واپسی کے پروگرام کو حتمی شکل دیدی گئی ہے۔
نواز شریف چند دن بعد عمرے کی سعادت کے لئے سعودی عرب جائیں گے۔
سینیٹر عرفان صدیقی نے مزید کہا کہ عمرے سے ایک دو دن قبل نواز شریف متحدہ عرب امارات آئیں گے، متحدہ عرب امارات سے 21 اکتوبر کو پروگرام کے مطابق پاکستان روانہ ہوں گے، وطن واپسی کا نواز شریف کا پروگرام فائنل ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ نواز شریف کے پروگرام میں کسی قسم کی تبدیلی زیرغور نہیں، نہ ایسی کوئی رائے ہے مسلم لیگ ن میں کوئی دھڑے بندی نہیں ہے کوئی مفاہمتی یا کوئی مزاحمتی گروپ موجود نہیں۔
میں ان تمام افواہوں کی واضح طور پر تردید کرتا ہوں۔قبل ازیں بتایا گیا تھا کہ مسلم لیگ ن کے مفاہمتی گروپ نے پارٹی قائد نواز شریف کی وطن واپسی ملتوی کرنے کی تجویز دی ہے۔ ن لیگ کے اندر موجود مفاہمتی پالیسی کا حامی گروپ نوازشریف کی واپسی موخر کرانے کے لیے سرگرم ہیں تاہم نوازشریف نے اس تجویز پر فوری ردعمل دینے سے گریز کیا ہے۔مفاہمتی گروپ کا موقف ہے کہ مہنگائی، بے روزگاری سے پریشان عوام کو نوازشریف کی واپسی میں زیادہ دلچسپی نہیں ،شہباز شریف اور مریم نواز لاہور میں عوامی رابطہ مہم شروع کرکے عوام کی نبض دیکھ چکے ہیں۔
ان حالات میں عوام کی جانب سے نوازشریف کے شایان شان استقبال کی توقع رکھنامناسب نہیں۔ابھی عام انتخابات کی تاریخ کا بھی اعلان نہیں ہوا۔ الیکشن کے قریب یا اس کی باقاعدہ تاریخ کا اعلان ہونے کے بعد نوازشریف واپس آئیں تو زیادہ بہتر ہے۔پارٹی کے دوسرے گروپ کا موقف ہے کہ نوازشریف واپسی کا ذہن بنا چکے ہیں۔ پارٹی کو استقبال کی تیاری کا بھی کہا جا چکا ہے۔ نوازشریف کی واپسی کو ملتوی کیا گیا تو عوام میں ہمارا اچھا تاثر نہیں جائے گا۔