نواز شریف پاکستان واپس آکر آخر کیا کر لیں گے؟، میاں صاحب نے “روٹی وی کھو” لی، بزرگ شہری کی دہائی
لاہور (نیوز ڈیسک) نواز شریف کی وطن واپسی سے متعلق ان کے آبائی حلقے کے عوام نے ملے جلے ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ سابق وزیراعظم کے آبائی حلقے سے تعلق رکھنے والے ایک بزرگ شہری نے کہا کہ نواز شریف پاکستان واپس آکر آخر کیا کر لیں گے؟، میاں صاحب نے “روٹی وی کھو” لی، انہوں نے کہا کہ 800 روپے دیہاڑی اور بجلی کا بل 10 ہزارسے زیادہ آتاہے، جبکہ شہباز شریف کی کارکردگی پر کہنا تھا کہ”آ شہباز نواز دا کی لگدا” ہے۔
نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں نواز شریف کے آبائی حلقے کا سروے کیا گیا، جس میں سوال پوچھا گیا کہ نواز شریف وطن واپس آرہے ہیں اور آئندہ عام انتخابات میں ووٹ کس پارٹی کو دیں گے ؟ اس موقع پر تحریک انصاف کے چاہنے والوں نے لیگی قائد پر کڑی تنقید کی جب کہ ن لیگ کے حامیوں نے میاں نواز شریف کی واپسی کو ملک کے لیے نیک شگن قرار دیا۔
ایک دکاندار کا کہنا تھا کہ تبدیلی سرکارآئی اور ملک کا ستیاناس کردیا،میری دکان پر 8 ورکرز کام کرتے تھے 6 کو مہنگائی اور خرچے پورے نہ ہونے کی وجہ سے نکال دیاہے۔
ایک لیگی کارکنان نے کہا کہ شیر آئے گا اور چھا جائے گا، لیگی کارکن کی رائے پر چیئرمین پی ٹی آئی کےکھلاڑی نے مہنگائی کا حل بتادیا۔ پی ٹی آئی کارکن نے کہا کہ میری بات کو لکھ کر اپنے پاس رکھ لو کہ ملک میں 90 فیصد ووٹ قیدی نمبر 804 کا ہے۔ ایک اور دکاندار کا کہنا تھا کہ وسیم اکرم پلس پنجاب کا سفارشی کرکٹر ثابت ہوا، کپتان کو کوئی پہچان نہیں۔
جبکہ اس موقع پر ایک پی ٹی آئی اور لیگی کارکنان میں کافی بحث چھڑ گئی ، پی ٹی آئی کارکن کا کہنا تھا کہ نواز شریف 50روپے کے جعلی شٹام پیپر پر لندن گیا، واپس آکر جیل جائے گا، اور آئند عام انتخابات میں عبرتناک شکست دیں گے۔ ادھر گیلپ پاکستان کی جانب سے ملک کی سیاسی جماعتوں اور لیڈران کی مقبولیت جاننے کیلئے عوامی رائے مبنی سروے کروایا گیا، جس کے اب نتائج بھی جاری کر دیے گئے ہیں۔
گیلپ پاکستان کے سروے کے نتائج کے مطابق عمران خان ملک کے مقبول ترین سیاسی رہنما کے طور پر اپنی پوزیشن بنانے میں کامیاب رہے، انہیں 60 فیصد ووٹ ملے جبکہ نواز شریف اور شہباز شریف بالترتیب پانچویں اور چھٹی پوزیشن حاصل کرسکے جبکہ مریم نواز ساتویں نمبر پر آئی ہیں۔ گیلپ پاکستان کے تازہ ترین سروے کے نتائج کے مطابق جیلوں میں قید تحریک انصاف کے دیگر رہنما بھی ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے رہنماوں سے زیادہ مقبول ہو چکے۔
پی ٹی آئی کے صدر پرویز الٰہی مقبولیت میں تیسرے نمبر پر ہیں جبکہ شاہ محمود قریشی نے چوتھی پوزیشن حاصل کی۔ ملک کی مقبول سیاسی جماعت کی کیٹگری میں بھی پاکستان تحریک انصاف نے میدان مار لیا۔ سروے کے مطابق 59 فیصد عوام نے تحریک انصاف کو پسندیدہ سیاسی جماعت قرار دیا جبکہ مسلم لیگ مقبول سیاسی جماعتوں کی فہرست میں تیسرے نمبر پر بھی نہ آسکی۔ سروے کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی 42 فیصد، ٹی ایل پی 41 فیصد، مسلم لیگ ن 38 فیصد، اور جماعت اسلامی 31 فیصد عوام کی حمایت حاصل کر سکے۔ سروے سے یہ بات سامنے آئی کہ اگر انتخابات وقت پر ہوئے تو مسلم لیگ ن کو ووٹ دینے والوں کے مقابلے میں دو گنا زیادہ افراد تحریک انصاف کو ووٹ دیں گے۔