کراچی: (نیوز ڈیسک) پیپلزپارٹی کے رہنما خورشید شاہ نے کہا کہ پارلیمنٹ کی بالادستی تب ہی ہے جب ادارے اس کے ماتحت کام کریں گے۔ پیپلزپارٹی کے رہنما سید خورشید شاہ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا انتخابات کے حوالے سے بے یقینی کی کیفیت موجود ہے مگر انتخابات ضرور ہونگے، حلقہ بندیوں کی وجہ سے انتخابات دسمبر میں شاید ہوں، دنیا جمہوریت کا جشن منا رہی تھی ہم آمر کے دیئے ہوئے قانون کو بحال کر رہے تھے۔
خورشید شاہ نے کہا ہم نے جمہوریت کے لئے مقابلہ کیا اور عوام کو اکیلا چھوڑ کر نہیں گئے، عوام کے مینڈیٹ کا احترام کریں، الیکشن کے لئے ماحول بہتر ہے، کس طرح ہم جمہوریت کی کشتی کو یہاں لے کر آئے ہیں یہ ایک تاریخ ہے، میثاق جمہوریت کی سب سے بڑی کامیابی یہ ہے کہ اب کوئی انتخابات سے بھاگ نہیں سکتا، پاکستان میں الیکشن نہ کرانے کا ایک رواج رہا ہے۔
پیپلزپارٹی کے رہنما نے کہا 40 سال ملک میں آمریت رہی، ہماری جنگ بھی اسی اصول پر رہی ہے، ہم نے کبھی جمہوریت سے منہ نہیں موڑا، ہم نے پھانسیاں جھیلیں، جیلیں کاٹیں مگر عوام اور جمہوریت سے منہ نہیں موڑا، الیکشن کے لئے ماحول اچھا ہے، ایک ادارے میں تبدیلی آئی ہے، تاریخ سے سبق کو سیکھنا چاہئے، ملک میں بدقسمتی سے 40 سال مارشل لا رہا۔
خورشید شاہ نے کہا پارلیمنٹ کی سپرمیسی تب ہوگی جب ادارے ماتحت کام کرینگے، نگران حکومت میں (ن) لیگ کے پانچ بندے بیٹھے ہیں، لیول پلیئنگ کا مطالبہ (ن) لیگ سے ہی کیا جائے گا، ہمیں لیول پلیئنگ فیلڈ دینا پڑے گا ورنہ آنے والے وقت میں یہی ذمہ دارہوں گے، کوئی فٹ بال یا ہاکی سے کھیلے ہر بندے کی اپنی اپنی چوائس ہے۔
خورشید شاہ نے کہا میں دعا گو ہوں اور ہمیشہ کہا ہے کہ میاں صاحب کو پاکستان آنا چاہئے، ہم نے کہا ہے کہ میاں صاحب کا استقبال کریں گے، میں نے کہا تھا کہ میاں صاحب کو جتنی جلدی لے آؤ گے اچھا ہوگا، چیئرمین پی ٹی آئی اندر پڑا ہے، سوچنا یہ ہے کہ اس کو جیل میں رکھ کر الیکشن دیں یا باہر نکال کر الیکشن دیں یا اس کی پارٹی پر پابندی لگائیں، جو کچھ بھی کرتے ہیں تو ان کا ووٹ بنک کہاں جائے گا؟