صدر نے الیکشن کی تاریخ کیلئے میرے ہی یوم پیدائش 6 نومبر کا انتخاب کردیا

11 ستمبر سے 20 ستمبر تک سیاست میں بڑی ہلچل ہوگی، 15 دسمبر تک فیصلہ ہوجائے گا کہ سیاست کا اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا۔ شیخ رشید

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ صدر نے الیکشن کی تاریخ کیلئے میرے ہی یوم پیدائش 6 نومبر کا انتخاب کردیا، 15 دسمبر تک فیصلہ ہوگا کہ سیاست کا اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا۔ انہوں نے ایکس پر صدر عارف علوی کے تاریخ دینے سے متعلق اپنے ردعمل میں کہا کہ صدرعارف علوی نے الیکشن کی تاریخ کی تجویز دینے کے لیے میرے ہی یوم پیدائش 6 نومبر کے دن کا انتخاب کیا ہے میں پہلے ہی کہہ چکا تھا کے 11 ستمبر سے 20 ستمبر تک سیاست میں بڑی ہلچل ہوگی اور اُکھاڑ پچھاڑ ہو گی کل پیپلزپارٹی کی ورکنگ کیمٹی بھی رنگ دیکھائے گی اور لیول پلیئنگ فیلڈ کا مطالبہ کرسکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی سیاست میں جو کچھ بھی ہونا ہے اسی سال ہو جانا ہے اور 30 دسمبر تک حقیقی فیصلے آجائیں گے اور 15 دسمبر تک یہ فیصلہ بھی ہو جائے گا کہ سیاست کا اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا۔
یاد رہے صدرِ مملکت عارف علوی نے 6 نومبر کو ملک بھر میں الیکشن کی تجویز دے دی۔ صدر مملکت ڈاکٹرعارف علوی نے چيف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کے نام خط لکھا ہے۔

صدر عارف علوی نے خط میں لکھا کہ صدر مملکت نے 9 اگست کو وزیراعظم کے مشورے پر قومی اسمبلی کو تحلیل کیا۔ آئین کے آرٹیکل 48(5) کے تحت صدر کا اختیار ہے کہ اسمبلی میں عام انتخابات کے انعقاد کے لیے تحلیل کی تاریخ سے نوے دن کے اندر کی تاریخ مقرر کرے، آرٹیکل 48(5) کے مطابق قومی اسمبلی کیلئے عام انتخابات قومی اسمبلی کی تحلیل کی تاریخ کے 89ویں دن یعنی پیر 6 نومبر 2023 کو ہونے چاہئیں۔
صدر نے کہا کہ آئینی ذمہ داری پورا کرنے کی خاطر چیف الیکشن کمشنر کو ملاقات کے لیے مدعو کیا گیا تاکہ آئین اور اس کے حکم کو لاگو کرنے کا طریقہ وضع کیے جا سکے ، چیف الیکشن کمشنر نے جواب میں برعکس موقف اختیار کیا کہ آئین کی اسکیم اور فریم ورک کے مطابق یہ الیکشن کمیشن کا اختیار ہے۔ اگست میں مردم شماری کی اشاعت کے بعد حلقہ بندیوں کا عمل بھی جاری ہے اور آئین کے آرٹیکل 51(5) اور الیکشن ایکٹ کے سیکشن 17 کے تحت یہ ایک لازمی شرط ہے۔
وفاقی وزارت قانون و انصاف بھی الیکشن کمیشن آف پاکستان جیسی رائے کی حامل ہے۔ چاروں صوبائی حکومتوں کا خیال ہے کہ انتخابات کی تاریخ کا اعلان الیکشن کمیشن آف پاکستان کا مینڈیٹ ہے۔ وفاق کو مضبوط بنانے، صوبوں کے درمیان اتحاد اور ہم آہنگی کے فروغ اور غیر ضروری اخراجات سے بچنے کیلئے قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیوں کے عام انتخابات ایک ہی دن کرائے جانے پر اتفاق ہے۔
الیکشن کمیشن ذمہ دار ہے کہ وہ آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے انعقاد کے لیے آرٹیکل 51، 218، 219، 220 اور الیکشنز ایکٹ 2017 کے تحت طے شدہ تمام آئینی اور قانونی اقدامات کی پابندی کرے۔ صدر نے کہا کہ تمام نکات کو مدنظر رکھتے ہوئے الیکشن کمیشن آئین کی متعلقہ دفعات کے تحت صوبائی حکومتوں اور سیاسی جماعتوں کے ساتھ مشاورت اور اس بات کے پیش نظر کہ کچھ معاملات پہلے ہی زیر سماعت ہیں، قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں ایک ہی دن انتخابات کرانے کیلئے اعلیٰ عدلیہ سے رہنمائی حاصل کرے۔
دوسری جانب صدر مملکت عارف علوی کے خط کے بعد الیکشن کمیشن آف پاکستان سکندر راجا نے مشاورتی اجلاس طلب کرلیا ہے، اجلاس میں صدر کے عام انتخابات کی تاریخ دینے کی تجویز سے متعلق خط کا جائزہ لیا جائے گا، اجلاس میں الیکشن کمیشن کی لیگل ٹیم بریفنگ دے گی۔