عمران خان کے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے اس کا خلاصہ ایسے کیا جا سکتا ہے کہ ’انصاف میں تاخیر کا مطلب انصاف سے انکار ہے‘۔ پی ٹی آئی رہنما کا ٹویٹ
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) اسلام آباد ہائیکورٹ نے چئیرمین پی ٹی آئی عمران خان کی سزا معطلی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔آج الیکشن کمیشن کے وکیل نے دلائل مکمل کیے ، چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کی سربراہی میں دو رکنی بینچ فیصلہ سنائے گا۔عدالتی عملے کے مطابق عمران خان کی سزا معطلی کا فیصلہ اسلام آباد ہائیکورٹ کل 11 بجے سُنائے گی۔
عمران خان کی سزا معطلی پر فیصلہ محفوظ ہونے پر پی ٹی آئی رہنما مونس الہیٰ نے ردِعمل دیا ہے۔انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سایٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے اس کا خلاصہ ایسے کیا جا سکتا ہے کہ ’انصاف میں تاخیر کا مطلب انصاف سے انکار ہے ۔
What is happening to PM @ImranKhanPTI can be all summed up as : #justicedelayedisjusticedenied
— Moonis Elahi (@MoonisElahi6) August 28, 2023
۔قبل ازیں اسلام آباد ہائیکورٹ میں توشہ خانہ کیس کی سماعت وقفہ کے بعد دوبارہ شروع ہوئی تو عمران خان کے وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے وکیل کے دلائل میں مداخلت نہیں کرنا چاہتا۔
میں دو تین عدالتی فیصلوں کا حوالہ دینا چاہتا ہوں۔ امجد پرویز نے 2 گھنٹے گزشتہ سماعت پر لئے آج ایک گھنٹہ لے لیا، چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے ریمارکس دئیے کہ ،ٹیسٹ میچ کا زمانہ چلا گیا، اب ٹی 20 کا دور ہے، لطیف کھوسہ نے بڑے شائستہ انداز میں کہا ہے کہ مختصر کریں۔ وکیل امجد پرویز نے کہا کہ لطیف کھوسہ نے سزا معطلی کی درخواست پر دلائل کیلئے 3 دن لیے۔
لطیف کھوسہ نے توشہ خانہ کیس کا فیصلے سُنانے والے جج ہمایوں دلاور کو مشق ستم بنا رکھا ہے۔ چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دئیے کہ نہیں، چھوڑ دیں اس طرف نہ جائیں۔ وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ انہوں نے یہ بیانیہ بنا دیا ہے یہ کوئی پہلا کیس ہے جس میں ملزم کو حق دفاع کا موقع نہیں دیا گیا، انہوں نے 6 نکات اُٹھائے میں نے انکا جواب دینا ہے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے ریمارکس دئیے کہ الیکشن کمیشن نے آفس کو شکایت دائر کرنے کا کہا کسی مخصوص شخص کو نہیں، آپ کی دلیل اپنی جگہ لیکن سیکرٹری کمیشن نے خود کو متعلقہ شخص کیسے سمجھا؟ الیکشن کمیشن اگر سیکرٹری کمیشن کو ڈائریکشن دیتا تو وہ بات الگ تھی، یہاں الیکشن کمیشن نے سیکرٹری کی بجائے آفس کو یہ ہدایت دی۔ وکیل امجد پرویز نے کہا کہ اِس کمپلینٹ کا ڈرافٹ الیکشن کمیشن کے تمام ممبران سے منظور شدہ ہے،عدالت نے استفسار کیا کہ کیا آپ نے یہ تمام دستاویزات ریکارڈ کے ساتھ لف کئے ہیں؟۔
وکیل نے کہا کہ دستاویزات لف کرنے کی ضرورت ہی نہیں تھی۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اب مزید کِس نکتے پر دلائل باقی ہیں؟وکیل نے کہا کہ حقِ دفاع اور چار ماہ میں کمپلینٹ دائر کرنے کے نکات پر دلائل دینے ہیں۔ واویلا کیا جا رہا ہے کہ ٹرائل کورٹ کے جج نے ہائیکورٹ کے آرڈر کی خلاف ورزی کی،میں بتاؤں گا کہ ٹرائل کورٹ نے ہائیکورٹ کے آرڈر کی خلاف ورزی نہیں کی،ہائیکورٹ نے ہدایت کی کہ ملزم کے وکیل عدالت میں پیش ہو کر دلائل دیں گے۔میرے دلائل آج مکمل نہ ہو پانے کی ایک وجہ ہے،چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ نہیں نہیں، آج ہی مکمل کریں گے۔الیکشن کمیشن کے وکیل کے دلائل مکمل ہونے کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کی سزا معطلی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا جو کل سنایا جائے