ہماری حکومت آئی تو 300 یونٹ تک بجلی مفت کردیں گے، عبدالعلیم خان کا اعلان

حکومت شہریوں پر رحم کرے اور انہیں ریلیف فراہم کرے، امیروں پر مالی حیثیت کے مطابق ڈائریکٹ ٹیکس عائد اور وصول کیا جائے، صدر استحکام پاکستان پارٹی

لاہور ( نیوز ڈیسک ) صدر استحکام پاکستان پارٹی عبدالعلیم خان نے اعلان کیا ہے کہ ہماری حکومت آئی تو 300 یونٹ تک بجلی مفت کردیں گے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت شہریوں پر رحم کرے اور انہیں ریلیف فراہم کرے، امیروں پر مالی حیثیت کے مطابق ڈائریکٹ ٹیکس عائد اور وصول کیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہماری پارٹی اقتدار میں آکر 300 یونٹ تک بجلی کا بل وصول نہیں کرے گی۔
عبدالعلیم خان نے مطالبہ کیا کہ حکومت 200 یونٹ تک بجلی فری کرے اور موٹر سائیکل والوں کے لیے پیٹرول سستا کرے۔ ادھر بجلی کے بھاری بلوں کے خلاف ملک گیر احتجاج کام کر گیا۔ وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف دینے کے اقدامات کرنے کی ہدایت کر دی۔ نگران وزیراعظم انوارالحق کی زیرصدارت بجلی کے بھاری بلوں کے خلاف ہونے والا اجلاس ختم ہوگیا اور یہ اجلاس دو گھنٹے سے زائد جاری رہا۔
اجلاس میں وزارت بجلی نے ترسیل اور نرخوں کے معاملے پر بریفنگ دی اور بتایاکہ بجلی کی قیمت کا تعین نیپرا کرتا ہے اور بجلی کی قیمتوں میں ردوبدل کنزیومرپرائس انڈیکس کے تحت ہوتا ہے۔ تقسیم کار کمپنیوں کی جانب سے بھی اجلاس میں تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ واضح رہے کہ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں نے عوامی احتجاج پر پولیس سے سکیورٹی مانگ لی جب کہ میٹر ریڈرز نے تشدد کے خطرے کے باعث ریڈنگ سے صاف انکار کردیا، پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی نے بجلی کے بلوں میں اضافے کے خلاف عوامی احتجاج کے پیش نظر پولیس سے سکیورٹی مانگ لی کیوں کہ بجلی کے بلوں میں ہوشربا اضافے پر صوبے بھر میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے، پیسکو حکام نے کسی بھی ممکنہ حملے کی صورت میں تحفظ کے لیے پولیس نفری مانگ لی ہے، اس حوالے سے پولیس کو جاری مراسلے میں کہا گیا ہے کہ عوام پیسکو کے دفاتر کے باہر احتجاج کر رہے ہیں، مظاہرین کی جانب سے پیسکو تنصیبات کو نشانہ بنانے کا خدشہ ہے اس لئے دفاتر کے باہر پولیس تعینات کی جائے۔
بتایا گیا ہے کہ بجلی بلوں میں اضافے پر عوامی ردعمل کو دیکھ کر آئیسکو دفاتر کی سیکورٹی بڑھا دی گئی ہے، آئیسکو حکام نے سی پی او راولپنڈی کو اضافی سیکورٹی کے لئے پہلے ہی خط لکھ رکھا ہے جب کہ راولپنڈی میں بجلی کے بلوں میں اضافے پر عوامی ردعمل دیکھ کر میٹر ریڈنگ تاخیر کا شکار ہوگئی کیوں کہ میٹر ریڈرز نے تشدد کے خطرے کے باعث میٹر ریڈنگ سے صاف انکار کردیا، آئیسکو حکام نے میٹر ریڈز کی سیکورٹی کے لئے پولیس سے مدد مانگی ہے، تاہم میٹر ریڈنگ تاخیر کا شکار ہونے کے باعث بلوں میں مزید اضافے کا خدشہ ہے کیوں کہ مقررہ تاریخ سے ایک دن بھی اوپر ہونے پر یونٹ زیادہ اکاؤنٹ ہوں گے۔