جنرل باجوہ اور فیض حمید کا پراجیکٹ بری طرح فیل ہوا، ان دونوں ہستیوں کو کم ازکم قوم سے معافی ضرور مانگنی چاہیئے کہ ہمارا تجربہ ناکام ہوا۔ مرکزی رہنماء ن لیگ خواجہ آصف
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) پاکستان مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنماء خواجہ آصف نے کہا ہے کہ اس وقت کی اسٹیبلشمنٹ کو کیا کُھرک تھی؟ کہ نواز شریف کو ہٹایا گیا، جنرل باجوہ اور فیض حمید کا پراجیکٹ بری طرح فیل ہوا، ان دونوں ہستیوں کو کم ازکم قوم سے معافی ضرور مانگنی چاہیئے کہ ہمارا تجربہ ناکام ہوا۔ انہوں نے نجی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شکر ہے کہ آپریشن کامیابی سے ہورہا ہے،بچوں کو ریسکیو کیا جارہا ہے، یہ چیئرلفٹ کا سسٹم محفوظ نہیں ہے، مقامی حکومتوں کو چاہیے کہ اس سسٹم کو بہتر بنائیں ۔
2018کے الیکشن میں کوئی چیئرلفٹ نہیں پھنسی ہوئی تھی، اس وقت کی اسٹیبلشمنٹ نے فیصلہ کیا کہ پراجیکٹ کو لانچ کرنا ہے، وہ لانچ کردیا گیا، اس کے ساتھ باقی لوگوں کو باہر نکالنے کیلئے جیلوں میں ڈال دیا گیا، اپوزیشن کے ساتھ کسی کا کوئی رابطہ نہیں تھا، وزیراعظم کا بھی اپوزیشن کے ساتھ کوئی رابطہ نہیں تھا، چارسال حکمرانی کی، ایک فیصد حاصل نہیں ہوا، اس کے اقتدار اور حکمرانی میں کسی کی مداخلت نہیں تھی، معیشت کو وہ کس حال میں چھوڑ گئے؟اس وقت کوئی چیئرلفٹ نہیں پھنسی ہوئی تھی، ہم نے اب سواسال حکمرانی کی ہے، آئی ایم ایف دوسری چیزیں کی ہیں، لیکن عام آدمی کے حالات بہتر نہیں ہوئے ، وہ ابھی بھی چیئرلفٹ میں پھنسے ہوئے ہیں، موٹروے اور بجلی نوازشریف کی دی ہوئی تھی، اس وقت کی اسٹیبلشمنٹ کو کیا تکلیف تھی کیا کھرک تھی؟ کہ نواز شریف کو ہٹایا گیا، جنرل باجوہ اور فیض حمید کا پراجیکٹ بری طرح فیل ہوا، قوم سے معافی مانگ لیں کہ ہمارا تجربہ ناکام ہوا، جنرل باجوہ اور فیض حمید کو کم ازکم قوم سے معافی ضرور مانگنی چاہیئے، انہوں نے تاحیات ایکس ٹینشن دینے کی پیشکش کی۔
صدر مملکت نے اپنی سربراہی میں میٹنگ کرائی۔صدر بروکر بنے ہوئے تھے کہ ایکس ٹینشن دیتے ہیں ہماری حکومت بحال کرو۔ خواجہ آصف نے کہا کہ پہلے خاموشی اختیار کی ، قانونی قاعدے میں دنیا بھر میں خاموشی کو ہاں سمجھا جاتا ہے، خاموشی نیم رضا مندی سمجھی جاتی ہے، دلہن خاموش رہے تو ہاں سمجھی جاتی ہے۔سوشل میڈیا جو پورے ملک میں گٹر بنا ہوا ہے اس کا آغاز بھی انہی کے گھر سے ہوا تھا،کیا کیا قوم کے ساتھ مذاق نہیں کیا گیا؟کسی کو صدر تو کسی کو وزیربنا دیا گیا۔