جیل میں جیل مینول کے مطابق سہولیات دی جاتی ہیں، اگر سہولیات نہ ملیں تو عدالت میں درخواست دائر کی جاتی ہے، سابق وزیراعظم کی گفتگو
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ جیل حکام کو عمران خان کے بیرک میں کیمرے لگانا زیب نہیں دیتا۔ انہوں نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو جیل مینوئل کے مطابق سہولیات دی جانی چاہیے۔ انہوں نے نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جیل میں جیل مینول کے مطابق سہولیات دی جاتی ہیں، اگر سہولیات نہ ملیں تو عدالت میں درخواست دائر کی جاتی ہے۔
مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کی وطن واپسی کے سوال پر انہوں نے کہا کہ نواز شریف کو الیکشن کے قریب واپس آنا چاہئے، ووٹ کوعزت دو کا بیانیہ اپنا جگہ قائم ہے، شہباز شریف بتائیں گے کہ الیکشن مہم میں بیانیہ کیا ہوگا، مہنگائی کا بوجھ ن لیگ کو برداشت کرنا پڑے گا۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پرانی مردم شماری پر الیکشن کرنا بھی درست نہیں تھا، 5 سال بعد نئی مردم شماری کرانے کا وقت آجائے گا، مردم شماری کی تاخیر سے منظوری میں بدنیتی نہیں ہے، پی ٹی آئی دورمیں نئی مردم شماری پر الیکشن کا فیصلہ ہوا تھا۔
ایک سوال کے جواب میں شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پارلیمنٹ میں قانون سازی پر بحث نہیں ہوئی، بہت سے بلز عجلت میں پاس کرائے گئے، بلز کی منظوری کیلئے کوئی دباؤ یا مخالفت نظر نہیں آئی۔ ان کا کہنا تھا کہ عجلت میں قانون سازی ہمیشہ نقصان دہ ثابت ہوتی ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ انتخابات 90 دن میں نہیں ہوسکتے، الیکشن کمیشن نے کہہ دیا ہے کہ ساڑھے 4 ماہ درکار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ صوبائی حلقوں میں وسیع تبدیلیاں آئیں گی، اصل مسئلہ حلقہ بندیوں کا ہے، دسمبر میں الیکشن ہوئے تو 35 نشستیں سردی سے متاثر ہوں گی۔ پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینئیر رہنما حامد خان کا بلز پر دستخط کی تردید کے حوالے سے کہنا ہے کہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے تاخیر سے ٹویٹ کیا، صدرِ مملکت کو بہت پہلے بل واپس کر دینا چاہئے تھا۔
آج نیوز کے پروگرام ”فیصلہ آپ کا“ میں گفتگو کرتے ہوئے حامد خان نے کہا کہ صدرِ مملکت نے معاملہ اپنے عملے پر چھوڑ دیا تھا، انہوں نے قانون پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔ حامد خان کے مطابق قانون صدرِ مملکت کے دستخط کے بعد نافذ ہوتا ہے اور دونوں بلز پر صدرِ مملکت کے دستخط ہی نہیں ہیں، اس لئے دونوں بلز قانون نہیں بنے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ تحلیل ہونے کے بعد صدر منظوری نہ دے تو بل ختم ہوجاتا ہے، نئی پارلیمنٹ آئے گی تو بل پر دوبارہ غور ہوسکے گا سینئیر پی ٹی آئی رہنما کے مطابق صدرِ مملکت کا کہنا ہے کہ انہوں نے بلز مسترد کر دیے تھے، صدر مملکت نے اپنے عملے کو بل واپس بھیجنے کا کہا تھا۔
صدر مملکت کے پرنسپل سیکریٹری وقار احمد کی وضاحت پر انہوں نے کہا کہ سیکرٹری سے زیادہ صدر مملکت کا مؤقف اہم ہے، صدر کے مؤقف کے بعد سیکرٹری کے بیان کی کوئی اہمیت نہیں۔