ثابت ہوا کہ تم پاکستان کی بجائے آٹک جیل کے مہمان کے وفادار ہو، آپ کو ایوان صدر میں نہیں ڈینٹل کلنیک میں ہونا چاہئیے، مستعفی ہوکر اپنے آپ کو قانون کے حوالے کریں۔ مرکزی رہنماء جےیوآئی(ف)حافظ حمداللہ
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) جمیعت علماء اسلام ف کے مرکزی رہنماء حافظ حمداللہ نے کہا ہے کہ آئینی منصب پر بیٹھ کرغیرآئینی کردار ریاست اور صدراتی منصب کی توہین ہے، اس سے ثابت ہوتا ہے کہ تم پاکستان کی بجائے آٹک جیل کے مہمان کے وفادار ہو، آپ کو ایوان صدر میں نہیں ڈینٹل کلنیک میں ہونا چاہئیے، مستعفی ہوکر اپنے آپ کو قانون کے حوالے کریں۔
انہوں نے ٹویٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ صدر آپ نے بلز واپس بجھوانے کا جو طریقہ کار اپنایا کیا وہ آئینی ہے؟ کیا یہ انوکھا طریقہ آئین کے آرٹیکل 75 کے خلاف ورزی نہیں ہے؟ اگر ہے تو تم غیرآئینی کام کے مرتکب ہوئے ہو جس سے ریاست کی جگ ہنسائی ہوئی، آئینی منصب پر بیٹھ کر غیرآئینی کردار ریاست اور صدراتی منصب کی توہین ہے۔
انہوں نے کہا کہ آپ کا یہ غیرآئینی عمل اپنے لیڈر کے ساتھ ساتھ سائفر کیس میں وفاداری نبھانے کا بھی ناکام کوشش ہے، جس سے ثابت ہوتا ہے کہ تم پاکستان کے نہیں آٹک جیل کے مہمان کے وفادار ہو، آپ کو ایوان صدر میں نہیں ڈینٹل کلنیک میں ہونا چاہئیے مستعفی ہوکر اپنے آپ کو قانون کے حوالے کریں۔
اسی طرح سیکرٹری اطلاعات پیپلزپارٹی پارلیمنٹرینز شازیہ مری نے کہاہے کہ صدر عارف علوی کے طرز عمل نے ملک کی ساکھ خراب کرنے کی ایک اور واردات ہے۔ اپنے بیان میں شازیہ مری نے کہا کہ آئینی مدت پوری ہونے سے تین ہفتے قبل صدر کا ٹیوٹ سوالیہ نشان ہے۔ سابق وزیر نے کہا کہ صدر عارف علوی کے طرز عمل نے ملک کی ساکھ خراب کرنے کی ایک اور واردات ہے۔
شازیہ مری نے کہا کہ اس سے پہلے صدر علوی غیر آینئی طریقے سے قومی اسمبلی بھی توڑ چکے ہیں، دنیا میں کوئی صدر سوشل میڈیا کے ذریعے آئینی امور نہیں نمٹاتے۔ انہوں نے کہاکہ سوشل میڈیا یا ٹویٹ کے زریعے آئینی زمیداری سے بری ہونا نامناسب ہے، لگائے گئے الزام سنگین ہیں لہذا تحقیق ضروری ہے۔ شازیہ مری نے کہاکہ چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے دن رات محنت کرکے ملک کی ساکھ بحال کی ہے، کسی بڑے بحران سے بچنے کے لیے 90 دن کے اندر انتخابات کرائے جائیں۔ سابق وزیر نے کہاکہ 90 دن کے اندر انتخابات نہ کرانا آئین کی خلاف ورزی ہوگی، ہمیں آئین کے مطابق چلنا ہوگا آئین پر عمل سے ملک میں سیاسی استحکام آئے گا۔