ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ اسلام آباد نے شہریار آفریدی کی رہائی چیلنج کر دی

سنگل بنچ کے فیصلے سے انصاف کا بول بالا نہیں بلکہ خاتمہ ہوگا، پبلک آفس ہولڈر کی عوامی مفاد میں فیصلہ کرنے کی حوصلہ شکنی ہو گی،سنگل بنچ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔درخواست میں استدعا

اسلام آباد(نیوز ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شہریار آفریدی کی رہائی چیلنج کر دی گئی۔شہر یار آفریدی کی ایم پی او کے تحت گرفتاری کا فیصلہ معطل کرنے کا سنگل بنچ کا فیصلہ چیلنج کیا گیا۔ اس حوالے سے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ اسلام آباد نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں انٹرا کورٹ اپیل دائر کر دی ۔درخواست گزار نے موقف اپنایا کہ سنگل بنچ کا فیصلہ طے شدہ قانونی اصولوں کی خلاف ورزی ہے، سنگل بنچ نے فیصلہ سناتے ہوئے جوڈیشل مائنڈ اپلائی نہیں کیا۔
درخواست میں مزید کہا گیا کہ سنگل بنچ کے فیصلے سے انصاف کا بول بالا نہیں بلکہ خاتمہ ہوگا۔ سنگل بنچ کے فیصلے سے پبلک آفس ہولڈر کی عوامی مفاد میں فیصلہ کرنے کی حوصلہ شکنی ہو گی ۔درخواست میں استدعا کی گئی کہ حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے 16 اگست کا سنگل بنچ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔
خیال رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے شہریار آفریدی اور شاندانہ گلزار کی تھری ایم پی او کے تحت گرفتاری کے احکامات معطل کرتے ہوئے فوری رہائی کا حکم دیا تھا۔

عدالت عالیہ کے جسٹس بابر ستار نے سابق وفاقی وزیر شہریارآفریدی اور سابق رکن قومی اسمبلی شاندانہ گلزار کی ایم پی او کے تحت گرفتاری کے خلاف درخواستوں پر سماعت کی۔ اسلام آباد کے چیف کمشنر، ڈپٹی کمشنر اور آئی جی پولیس عدالت میں پیش ہوئے۔ ڈپٹی کمشنر نے بتایا کہ 9 مئی کے واقعات سب کے سامنے ہیں۔ شہریارآفریدی نے اشتعال پھیلایا،ڈسٹرکٹ کورٹس پرحملے کی منصوبہ بندی کی، عدلیہ کے خلاف مہم چلائی۔
عدالت نے پوچھا کہ جیل میں ہونے کے باوجود انہوں نے لوگوں کو کیسے اشتعال دلایا؟ اسلام آباد میں 8 مئی کو کیا ہورہا تھا جو گرفتاری عمل میں لائی گئی؟ ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ ان کی آنکھیں اورکان تو رپورٹس ہی ہیں۔ عدالت نے کہا کہ ان رپورٹس کی روشنی میں آپ نے بھی اپنا مائنڈ اپلائی کرنا ہوتا ہے، سپیشل برانچ کی رپورٹ تو محض ایک مذاق ہے۔۔ ڈپٹی کمشنر اور ایس ایس پی آپریشنز نے توہین عدالت کے شوکاز نوٹس پر تحریری جواب جمع کرایا جسے عدالت نے غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے آئندہ سماعت پر فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ سنایا اور ایڈووکیٹ جنرل کو پراسیکیوٹر مقرر کر دیا۔
جسٹس بابر ستار نے ریمارکس دیئے کہ عدالت ایک آرڈر کالعدم قراردیتی ہے اورپھرنیا ایم پی او آرڈر آجاتا ہے۔ عدالت نے ڈپٹی کمشنر کو ایم پی او کے تحت نظربندی احکامات جاری کرنے کا اختیار تفویض کرنے سے متعلق نوٹیفکیشن پیش کرنے کی ہدایت کی۔