میرے سر سے دوپٹہ اتارا گیا، بال کھینچے گئے

پہلے میرے گھر کو توڑا گیا اور اب گھر ہی سیل کر دیا گیا، پی ٹی آئی رہنما عثمان ڈار کی والدہ کی چیف جسٹس سے انصاف کی اپیل

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) سیالکوٹ میں ضلعی انتظامیہ نے رہنما پی ٹی آئی عثمان ڈار کی رہائش گاہ، فیکٹری اور سیکرٹریٹ کو سیل کر دیا۔ضلعی انتظامیہ کے مطابق جائیدادوں کو عدالتی حکم پر سیل کیا گیا ۔ انتظامیہ نے بتایا کہ عثمان ڈار اور عمر ڈار دہشت گردی سمیت متعدد مقدمات میں اشتہاری ہیں۔ضلعی انتظامیہ نے بتایا کہ سول جج قدسیہ بانو کے حکم پر جائیداد سیل کرکے قرقی کے نوٹسز لگا دیے گئے ہیں۔
ضلعی انتظامیہ اور پولیس کی نفری عثمان ڈار کی رہائش گاہ، فیکٹری اور سیکرٹریٹ کے باہر موجود ہے۔پاکستان تحریک انصاف کے رہنما عثمان ڈار کی والدہ نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ ظلم کی انتہا ہو گئی۔پہلے میرا گھر توڑا گیا، گھر میں کوئی چیز نہیں چھوڑی،اس کے باوجود انہوں نے میری عزت پر ہاتھ ڈالنے کی کوشش کی،میرے سر سے دوپٹہ اتارا اور میرے بال کھینچے گئے اور اب میرے گھر کو بھی سیل کر دیا گیا۔
کیا ہمارا یہی قصور ہے کہ میرے بیٹے عمران خان کے ساتھ تھے اور پی ٹی آئی کے لیے الیکشن لڑتے تھے۔عثمان ڈار کی والدہ نے چیف جسٹس آف پاکستان سے انصاف کی اپیل کی۔


قبل ازیں عثمان ڈار نے بتایا کہ سیالکوٹ میں میرا گھر،فیکٹری اور کاروبار کو مکمل سیل کر دیا گیا۔ جناح ہاؤس سمیت ہر قسم کی پراپرٹی کو سیل کر کے میری بوڑھی والدہ، اہل خانہ اور بچوں کو گھر سے نکال دیا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ میرے گھر کی پردہ دار خواتین اور بچوں کو گھر سے نکال کر سڑک پر چھوڑ دیا گیا۔ کم از کم ڈھائی ہزار افراد فیکٹریوں میں کام کرتے ہیں،جن جائیدادوں کو سیل کیا گیا وہ میرے اکیلے کی ملکیت نہیں ہیں۔ رہنما تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ ظالم بربریت کی اُس سطح تک گِر چکا ہے جو ناقابل بیان ہے۔