ڈیجیٹل مردم شماری ہوئی ہے ایک ہفتے میں حلقہ بندیاں ہوسکتی ہیں، آئین کے مطابق نشستوں کو تبدیل نہیں کیا جاسکتا،سب کو پتا الیکشن کمیشن کا اپریل سے رویہ انتخابات نہ کرانے کا ہے۔ سینئر قانون دان سردار لطیف کھوسہ
لاہور (نیوز ڈیسک) سینئر قانون دان سردار لطیف کھوسہ نے کہا ہے کہ انتخابات میں تاخیر کا مطلب الیکشن وقت پر کرانے کی نیت نہیں، ڈیجیٹل مردم شماری ہوئی ہے ایک ہفتے میں حلقہ بندیاں ہوسکتی ہیں، آئین کے مطابق نشستوں کو تبدیل نہیں کیا جاسکتا، سب کو پتا الیکشن کمیشن کا اپریل سے رویہ انتخابات نہ کرانے کا ہے۔انہوں نے اے آروائی نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سب کواپریل سے الیکشن کمیشن کا رویہ انتخابات نہ کرانے کا نظر آرہا ہے،الیکشن کمیشن کی جانب سے پنجاب اور خیبرپختونخواہ میں آئین سے انحراف کیا گیا، پنجاب اور خیبرپختونخواہ میں الیکشن نہ کرانے کیلئے بہانے بنائے گئے، سپریم کورٹ سے بھی الیکشن کمیشن کیخلاف واضح فیصلہ آیا، الیکشن کمیشن نے نظرثانی درخواست میں کہا کہ وسائل نہیں دیئے جا رہے۔
سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو کہا وسائل کیلئے التجا نہیں حکم دیں گے۔ آئین واضح حکم دیتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہو تو 90روز میں الیکشن کرائے جائیں۔پنجاب اسمبلی گورنر کے دستخط سے تحلیل ہوئی تھی ، پنجاب اسمبلی کی تحلیل کے بعد صدر کی جانب سے تاریخ دی گئی تھی۔ خیبرپختونخواہ اسمبلی گورنر کے دستخط سے تحلیل نہیں ہوئی تھی، سپریم کورٹ نے اسی لئے خیبرپختونخواہ میں گورنر کو تاریخ دینے کا حکم دیا تھا۔
لطیف کھوسہ نے کہا پرسوں ڈیرہ غازیخان میں رات 2بجے کھوسہ ہاؤس پر چھاپہ مارا گیا، چادر چار دیواری کا تقدس پامال کیا جارہا ہے کسی کو کوئی فکر نہیں۔ لطیف کھوسہ نے کہا کہ حلقہ بندیوں کی بنیاد پر اسمبلیوں کی نشستیں بڑھانا ہوں گی، اسمبلی کی نشستیں بڑھانے کیلئے آئینی ترمیم ناگزیر ہے، 6ماہ سے الیکشن کا شور چل رہا ہے کیا اس وقت ہوش نہیں تھا؟الیکشن کمیشن کو معلوم ہے کہ آئین کے مطابق نشستوں کو تبدیل نہیں کیا جاسکتا، ڈیجیٹل مردم شماری ہوئی ہے ایک ہفتے میں حلقہ بندیاں ہوسکتی ہیں، تاخیر کا مطلب الیکشن وقت پر کرانے کی نیت نہیں ہے۔