صدرکی نیپرا کے ڈائریکٹر کو خاتون کو ہراساں کرنے پر نوکری سے نکالنے کی سزا

نامناسب پیغامات، دفتری اوقات سے زائد رکنے کے لیے کہنا،غیر اخلاقی مطالبات کرنا ہراسانی ہے،سزا بڑھا کر نوکری سے نکالنے کی سزا دینا معقول اور مناسب رہے گا۔صدر عارف علوی

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے خاتون کو ہراساں کرنے پر نیپرا کے ڈائریکٹر کو نوکری سے نکالنے کی سزا دے دی۔ نامناسب پیغامات، دفتری اوقات سے زائد رکنے کے لیے کہنا،غیر اخلاقی مطالبات کرنا ہراسانی ہے۔ملزم نے بلاواسطہ جرم کا اعتراف کیا،صرف سزا کی شدت کے خلاف اپیل دائر کی۔سزا بڑھا کر نوکری سے نکالنے کی سزا دینا معقول اور مناسب رہے گا۔
اس سے قبل صدر مملکت نے ڈائریکٹر (ایڈمن) میاں سہیل افضل کو نچلے عہدے پر تنزلی کے جرمانے کو تین سال کے لیے برقرار رکھا اور جرمانے کو 10 لاکھ روپے سے بڑھا کر 11 لاکھ روپے کردیا تاکہ متاثرہ خاتون کو معاوضہ ادا کیا جائے۔ انہوں نے ڈپٹی ڈائریکٹر سہیل عباس اور ڈائریکٹر جمشید احمد نیازی کی بریت کو بھی برقرار رکھا کیونکہ ان کے خلاف کوئی ٹھوس ثبوت یا مواد دستیاب نہیں تھا کہ وہ کسی بھی شک کے سائے سے باہر اس الزام میں قصوروار ثابت ہوں۔
ملتان الیکٹرک پاور کمپنی کی ایک خاتون کمرشل اسسٹنٹ نے محتسب کو چار ملازمین کے خلاف جنسی ہراسانی کی شکایت درج کرائی تھی، خاتون نے ذاتی موبائل ڈیٹا ہیکنگ، ناجائز جنسی مطالبات ، جھوٹی خبروں کی اشاعت اور مزید اشاعت رکوانے کیلئے 5 لاکھ روپے کا مطالبہ کرنے کے الزامات عائد کیے۔ صدر مملکت نے وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسیت کے فیصلے کے خلاف خضر حیات اور میاں سہیل افضل کی اپیلیں مسترد کردیں۔
صدر مملکت نے اپنے فیصلے میں ہدایت کی کہ جرمانے کی رقم متاثرہ خاتون کو معاوضے کے طور پر ادا کی جائے۔ صدر نے ڈپٹی ڈائریکٹر سہیل عباس اور ڈائریکٹر جمشید احمد نیازی کی الزامات سے بریت کے فیصلے کو برقرار رکھا، سہیل عباس اور جمشید نیازی کے خلاف کوئی ٹھوس ثبوت یا مواد نہ ہونے کی وجہ سے بری کیا گیا۔ صدر مملکت نے کہا کہ معاشرے کو مثبت پیغام جانا چاہیے کہ خواتین کی ہراسگی کے خلاف تحفظ کو یقینی بنائیں گے، خواتین کو کام کی جگہ پر خود کو محفوظ محسوس کروانا ہماری ذمہ داری ہے ، خواتین کے خاندانوں کو یقین دلانا ہوگا کہ ہراسانی کی صورت میں ملکی قانون سخت کارروائی کرے گا۔